مؤطا امام مالک - کتاب الطلاق کتاب طلاق کے بیان میں - حدیث نمبر 1108
عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ قَالَ سُئِلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ وَأَبُو هُرَيْرَةَ عَنْ الْمَرْأَةِ الْحَامِلِ يُتَوَفَّی عَنْهَا زَوْجُهَا فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ آخِرَ الْأَجَلَيْنِ وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ إِذَا وَلَدَتْ فَقَدْ حَلَّتْ فَدَخَلَ أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَلَی أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهَا عَنْ ذَلِکَ فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ وَلَدَتْ سُبَيْعَةُ الْأَسْلَمِيَّةُ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِنِصْفِ شَهْرٍ فَخَطَبَهَا رَجُلَانِ أَحَدُهُمَا شَابٌّ وَالْآخَرُ کَهْلٌ فَحَطَّتْ إِلَی الشَّابِّ فَقَالَ الشَّيْخُ لَمْ تَحِلِّي بَعْدُ وَکَانَ أَهْلُهَا غَيَبًا وَرَجَا إِذَا جَائَ أَهْلُهَا أَنْ يُؤْثِرُوهُ بِهَا فَجَائَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ قَدْ حَلَلْتِ فَانْکِحِي مَنْ شِئْتِ
جب حاملہ عورت کا خاوند مر جائے اس کی عدت کا بیان
ابو سلمہ بن عبدالرحمن ؓ روایت ہے کہ عبداللہ بن عباس اور ابوہریرہ ؓ سوال ہوا کہ حاملہ عورت کا خاوند اگر مرجائے تو وہ کس حساب سے عدت کرے ابن عباس نے کہا کہ دونوں عدتوں میں سے جو عدت دور ہو اس کو اختیار کرے اور ابوہریرہ ؓ نے کہا کہ وضع حمل تک انتطار کرے پھر ابوسلمہ کے پاس گئیں اور ان سے جا کر پوچھا انہوں نے کہا کہ سبیعہ اسلمیہ اپنے خاوند کے مرنے کے بعد پندرہ دن میں جنی پھر دو شخصوں نے اس کو پیام بھیجا ایک نوجوان تھا دوسر ادھیڑ وہ نوجوان کی طرف مائل ہوئی ادھیڑ نے کہا تیری عدت ہی ابھی نہیں گزری اس خیال سے کہ اس کے عزیز وہاں نہ تھے جب وہ آئیں گے تو شاید اس عورت کو میری طرف مائل کردیں پھر سبیعہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئی اور یہ حال بیان کیا آپ ﷺ نے فرمایا تیری عدت گرز گئی تو جس سے چاہے نکاح کرلے۔
Top