مؤطا امام مالک - کتاب الطلاق کتاب طلاق کے بیان میں - حدیث نمبر 1111
عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ وَأَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ اخْتَلَفَا فِي الْمَرْأَةِ تُنْفَسُ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِلَيَالٍ فَقَالَ أَبُو سَلَمَةَ إِذَا وَضَعَتْ مَا فِي بَطْنِهَا فَقَدْ حَلَّتْ لِلْأَزْوَاجِ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ آخِرَ الْأَجَلَيْنِ فَجَائَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَقَالَ أَنَا مَعَ ابْنِ أَخِي يَعْنِي أَبَا سَلَمَةَ فَبَعَثُوا کُرَيْبًا مَوْلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ إِلَی أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُهَا عَنْ ذَلِکَ فَجَائَهُمْ فَأَخْبَرَهُمْ أَنَّهَا قَالَتْ وَلَدَتْ سُبَيْعَةُ الْأَسْلَمِيَّةُ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِلَيَالٍ فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ قَدْ حَلَلْتِ فَانْکِحِي مَنْ شِئْتِ قَالَ مَالِک وَهَذَا الْأَمْرُ الَّذِي لَمْ يَزَلْ عَلَيْهِ أَهْلُ الْعِلْمِ عِنْدَنَا
جب حاملہ عورت کا خاوند مر جائے اس کی عدت کا بیان
سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عباس اور ابوسلمہ بن عبدالرحمن نے اس عورت کی عدت میں اختلاف کیا جو پندرہ دن کے بعد اپنے خاوند کے مرنے کے بعد بچہ جنے ابوسلمہ نے کہا جب وہ بچہ جنے تو اس کی عدت گزر گئی اور عبداللہ بن عباس نے کہا نہیں دونوں عدتوں میں جو دور ہو وہاں تک انتظار کرے اتنے میں ابوہریرہ آئے انہوں نے کہا کہ میں اپنے بھائی ابوسلمہ کے ساتھ ہوں پھر ان سب لوگوں نے اس مسئلے کو پوچھنے کے واسطے حضرت ام سلمہ ؓ کے پاس کریب کو بھیجا جو عبداللہ بن عباس کے مولیٰ تھے انہوں نے کہا کہ سبیعہ اسلمیہ اپنے خاوند کے مرنے کے بعد چند روز کے بعد جنی جب آنحضرت ﷺ سے بیان کیا آپ نے فرمایا تو حلال ہوگئی جس سے چاہے نکاح کرے۔ کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہی حکم ہے اور ہمارے شہر کے عالم اسی مذہب پر رہے۔
Top