مؤطا امام مالک - کتاب الطلاق کتاب طلاق کے بیان میں - حدیث نمبر 1112
زَيْنَبَ بِنْتِ کَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ أَنَّ الْفُرَيْعَةَ بِنْتَ مَالِکِ بْنِ سِنَانٍ وَهِيَ أُخْتُ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَخْبَرَتْهَا أَنَّهَا جَائَتْ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسْأَلُهُ أَنْ تَرْجِعَ إِلَی أَهْلِهَا فِي بَنِي خُدْرَةَ فَإِنَّ زَوْجَهَا خَرَجَ فِي طَلَبِ أَعْبُدٍ لَهُ أَبَقُوا حَتَّی إِذَا کَانُوا بِطَرَفِ الْقَدُومِ لَحِقَهُمْ فَقَتَلُوهُ قَالَتْ فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَرْجِعَ إِلَی أَهْلِي فِي بَنِي خُدْرَةَ فَإِنَّ زَوْجِي لَمْ يَتْرُکْنِي فِي مَسْکَنٍ يَمْلِکُهُ وَلَا نَفَقَةٍ قَالَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ قَالَتْ فَانْصَرَفْتُ حَتَّی إِذَا کُنْتُ فِي الْحُجْرَةِ نَادَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ أَمَرَ بِي فَنُودِيتُ لَهُ فَقَالَ کَيْفَ قُلْتِ فَرَدَّدْتُ عَلَيْهِ الْقِصَّةَ الَّتِي ذَکَرْتُ لَهُ مِنْ شَأْنِ زَوْجِي فَقَالَ امْکُثِي فِي بَيْتِکِ حَتَّی يَبْلُغَ الْکِتَابُ أَجَلَهُ قَالَتْ فَاعْتَدَدْتُ فِيهِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا قَالَتْ فَلَمَّا کَانَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ أَرْسَلَ إِلَيَّ فَسَأَلَنِي عَنْ ذَلِکَ فَأَخْبَرْتُهُ فَاتَّبَعَهُ وَقَضَی بِهِ
جس عورت کا خاوند مر جائے اس کو عدت تک اسی گھر میں رہنے کا بیان
زینت بنت کعب بن عجرہ سے روایت ہے کہ فریعہ بنت مالک بن سنان جو ابوسعید خدری ؓ کی بہن ہیں رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں اور پوچھا کہ مجھے اپنے لوگوں میں جانے کی اجازت ہے کیونکہ میرے خاوند کے چند غلام بھاگ گئے تھے وہ ان کو ڈھونڈنے کو نکلے جب قدوم (ایک مقام ہے مدینہ سے سات میل پر) میں پہنچی وہاں غلاموں کو پایا اور غلاموں نے میرے خاوند کو مار ڈالا اور میرا خاوند میرے لئے نہ کوئی مکان ذات کا چھوڑ گیا ہے نہ کچھ خرچ دے گیا ہے اگر آپ کہئے تو میں اپنے کنبے والوں میں چلی جاؤں آپ ﷺ نے فرمایا چلی جا جب میں لوٹ کر چلی حجرہ کے باہر نہیں پہنچی تھی کہ آپ ﷺ نے پکارا یا کسی اور نے آپ کے کہنے پر پکارا اور مجھ سے پوچھا میں نے سارا واقعہ بیان کیا آپ ﷺ نے فرمایا کہ اسی گھر میں رہ یہاں تک کہ عدت پوری ہو میں نے اسی گھر میں عدت کی چار مہینے دس تک جب حضرت عثمان ؓ خلیہ ہوئے انہوں نے مجھ سے یہ مسئلہ پوچھوا بھیجا اور اسی کے موافق حکم کیا۔
Top