مؤطا امام مالک - کتاب الطلاق کتاب طلاق کے بیان میں - حدیث نمبر 1129
قَالَتْ زَيْنَبُ وَسَمِعْتُ أُمِّي أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقُولُ جَائَتْ امْرَأَةٌ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ ابْنَتِي تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا وَقَدْ اشْتَکَتْ عَيْنَيْهَا أَفَتَکْحُلُهُمَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا کُلُّ ذَلِکَ يَقُولُ لَا ثُمَّ قَالَ إِنَّمَا هِيَ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا وَقَدْ کَانَتْ إِحْدَاکُنَّ فِي الْجَاهِلِيَّةِ تَرْمِي بِالْبَعْرَةِ عَلَی رَأْسِ الْحَوْلِ قَالَ حُمَيْدُ بْنُ نَافِعٍ فَقُلْتُ لِزَيْنَبَ وَمَا تَرْمِي بِالْبَعْرَةِ عَلَی رَأْسِ الْحَوْلِ فَقَالَتْ زَيْنَبُ کَانَتْ الْمَرْأَةُ إِذَا تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا دَخَلَتْ حِفْشًا وَلَبِسَتْ شَرَّ ثِيَابِهَا وَلَمْ تَمَسَّ طِيبًا وَلَا شَيْئًا حَتَّی تَمُرَّ بِهَا سَنَةٌ ثُمَّ تُؤْتَی بِدَابَّةٍ حِمَارٍ أَوْ شَاةٍ أَوْ طَيْرٍ فَتَفْتَضُّ بِهِ فَقَلَّمَا تَفْتَضُّ بِشَيْئٍ إِلَّا مَاتَ ثُمَّ تَخْرُجُ فَتُعْطَی بَعْرَةً فَتَرْمِي بِهَا ثُمَّ تُرَاجِعُ بَعْدُ مَا شَائَتْ مِنْ طِيبٍ أَوْ غَيْرِهِ
سوگ کا بیان
زینب نے کہا میں نے اپنی ماں ام سلمہ کے پاس گئی جو بی بی تھیں آپ ﷺ کی انہوں نے کہا ایک عورت آئی ٤ رسول اللہ ﷺ کے پاس اور کہنے لگی یا رسول اللہ ﷺ میری بیٹی کا خاوند مرگیا اور اس کی آنکھیں دکھتی ہیں اگر فرمائیے تو سرمہ لگا دوں آپ نے فرمایا نہیں نہیں دو بار یا تین بار بلکہ چار مہینے دس دن تک پرہیز کرنا ضروری ہے اور جاہلیت میں ایک سال تک پرہیز کرتے تھے جب سال ختم ہوتا تو اونٹ کی مینگنی پھینکتے تھے۔ حمید نے کہا میں نے زینب سے پوچھا اونٹ کی مینگنی پھینکنے کیا مطلب ہے انہوں نے کہا زمانہ جاہلیت میں جب عورت کا خاوند مرجاتا تو ایک کھنڈر میں چلے جاتے اور برے سے برے کپڑے پہن لیتے پھر ایک سال تک خوشبو وغیرہ کچھ نہ لگاتے بعد سال کے ایک جانور لاتے گدھا یا بکری یا کوئی پرندہ اس کو اپنے بدن پر ملتے اکثر وہ مرجاتا بعد اس کے باہر نکلتے تو ایک اونٹ کی مینگنی اس کو دیتے اس کو پھینک کر پھر اختیار ہوتا چاہے خوشبو لگائے یا اور کوئی کام کرے۔
Top