مؤطا امام مالک - کتاب الطلاق کتاب طلاق کے بیان میں - حدیث نمبر 1131
عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتَ أَبِي عُبَيْدٍ اشْتَکَتْ عَيْنَيْهَا وَهِيَ حَادٌّ عَلَی زَوْجِهَا عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فَلَمْ تَکْتَحِلْ حَتَّی کَادَتْ عَيْنَاهَا تَرْمَصَانِ قَالَ مَالِك تَدَّهِنُ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا بِالزَّيْتِ وَالشِّيرِقِ وَمَا أَشْبَهَ ذَلِكَ إِذَا لَمْ يَكُنْ فِيهِ طِيبٌ قَالَ مَالِك وَلَا تَلْبَسُ الْمَرْأَةُ الْحَادُّ عَلَى زَوْجِهَا شَيْئًا مِنْ الْحَلْيِ خَاتَمًا وَلَا خَلْخَالًا وَلَا غَيْرَ ذَلِكَ مِنْ الْحَلْيِ وَلَا تَلْبَسُ شَيْئًا مِنْ الْعَصْبِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ عَصْبًا غَلِيظًا وَلَا تَلْبَسُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا بِشَيْءٍ مِنْ الصِّبْغِ إِلَّا بِالسَّوَادِ وَلَا تَمْتَشِطُ إِلَّا بِالسِّدْرِ وَمَا أَشْبَهَهُ مِمَّا لَا يَخْتَمِرُ فِي رَأْسِهَا و حَدَّثَنِي عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ وَهِيَ حَادٌّ عَلَى أَبِي سَلَمَةَ وَقَدْ جَعَلَتْ عَلَى عَيْنَيْهَا صَبِرًا فَقَالَ مَا هَذَا يَا أُمَّ سَلَمَةَ فَقَالَتْ إِنَّمَا هُوَ صَبِرٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ اجْعَلِيهِ فِي اللَّيْلِ وَامْسَحِيهِ بِالنَّهَارِ قَالَ مَالِك الْإِحْدَادُ عَلَى الصَّبِيَّةِ الَّتِي لَمْ تَبْلُغْ الْمَحِيضَ كَهَيْئَتِهِ عَلَى الَّتِي قَدْ بَلَغَتْ الْمَحِيضَ تَجْتَنِبُ مَا تَجْتَنِبُ الْمَرْأَةُ الْبَالِغَةُ إِذَا هَلَكَ عَنْهَا زَوْجُهَا قَالَ مَالِك تُحِدُّ الْأَمَةُ إِذَا تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا شَهْرَيْنِ وَخَمْسَ لَيَالٍ مِثْلَ عِدَّتِهَا قَالَ مَالِك لَيْسَ عَلَى أُمِّ الْوَلَدِ إِحْدَادٌ إِذَا هَلَكَ عَنْهَا سَيِّدُهَا وَلَا عَلَى أَمَةٍ يَمُوتُ عَنْهَا سَيِّدُهَا إِحْدَادٌ وَإِنَّمَا الْإِحْدَادُ عَلَى ذَوَاتِ الْأَزْوَاجِ و حَدَّثَنِي عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ تَقُولُ تَجْمَعُ الْحَادُّ رَأْسَهَا بِالسِّدْرِ وَالزَّيْتِ
سوگ کا بیان
صفیہ بنت ابوعبید اپنے خاوند یعنی عبداللہ بن عمر کے سوگ میں تھیں انہوں نے سرمہ نہ لگایا اور ان کی آنکھیں دکھتی تھیں یہاں تک کہ چیپڑ آنے لگا۔ کہا مالک نے جو عورت سوگ میں ہو اپنے خاوند کے اور وہ زیور قسم سے کچھ نہ پہنے نہ انگوٹھی نہ پائے زیب نہ اور زیوہ نہ یمن کا کپڑا مگر جب موٹا اور سخت ہو نہ رنگا ہو کپڑا مگر سیاہ نہ کنگھی کرے نہ کھلی ڈالے مگر بیری وغیرہ کے پتوں سے بالوں کو دھو سکت ہے یا اور کسی چیز سے جس میں خوشبو نہ ہو مالک سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ام سلمہ ؓ کے پاس گئے اور وہ اپنے خاوند ابوسلمہ کے سوگ میں تھیں انہوں نے اپنی آنکھوں پر ایلوا لگایا تھا آپ ﷺ نے نے پوچھا اے ام سلمہ؟ یہ کیا لگایا انہوں نے کہا یا رسول اللہ ﷺ یہ ایلوا ہے آپ ﷺ نے فرمایا رات کو لگایا کر اور دن کو پونچھ ڈالا کر۔ کہا مالک نے اگر عورت نابالغ ہو اس کو حیض نہ آتا ہو وہ بالغہ کی طرح ہے جب اس کا خاوند مرجائے تو سوگ کرے اور جن امور سے بالغہ کو پرہیز کرنا لازم ہے ان سے بھی پرہیز کرے۔ کہا مالک نے جب لونڈی کا خاوند مرجائے وہ دو مہینے پانچ دن تک سوگ کرے۔ کہا امام مالک نے جب ام ولد کا مولیٰ مرجائے تو وہ سوگ نہ کرے کیونکہ سوگ ان عورتوں پر لازم ہے جو خاوند والیاں ہوں۔ حضرت بی بی ام سلمہ فرماتی تھیں جو عورت سوگ میں ہو وہ اپنے سر کو بیری کے پتے سے دھو سکتی ہے اور زیتون کا تیل ڈال سکتی ہے۔
Top