مؤطا امام مالک - کتاب الطہارة - حدیث نمبر 92
عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّهُ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يُوجِبُ الْغُسْلَ فَقَالَتْ هَلْ تَدْرِي مَا مَثَلُکَ يَا أَبَا سَلَمَةَ مَثَلُ الْفَرُّوجِ يَسْمَعُ الدِّيَکَةَ تَصْرُخُ فَيَصْرُخُ مَعَهَا إِذَا جَاوَزَ الْخِتَانُ الْخِتَانَ فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ
دخول سے غسل واجب ہونے کا بیان اگرچہ انزال نہ ہو
ابی سلمہ بن عبدالرحمن ؓ روایت ہے کہ میں نے پوچھا حضرت عائشہ ؓ کس چیز سے غسل واجب ہوتا ہے تو کہا حضرت عائشہ نے کہ تو جانتا ہے اپنی صفت کو اے ابوسلمہ صفت تیری مثل چوزہ مرغ کے ہے جب مرغ کو بانگ کرتے سنتا ہے تو آپ بھی بانگ کرنے لگتا ہے جب تجاوز کرے ختنہ ختنے سے تو واجب ہوا غسل۔
Yahya related to me from Malik from Abun Nadr, the mawla of Umar ibn Abdullah that Abu Salamaibn Abdar-Rahman ibn Awf related that he had asked Aisha, the wife of the Prophet, may Allah bless him and grant him peace, what made ghusl obligatory. She said, "Do you know what you are like, Abu Salama? You are like a chick when it hears the cocks crowing and so crows with them. When the circumcised part passes the circumcised part, ghusl is obligatory."
Top