مؤطا امام مالک - کتاب القرآن - حدیث نمبر 427
عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَسِيرُ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَسِيرُ مَعَهُ لَيْلًا فَسَأَلَهُ عُمَرُ عَنْ شَيْئٍ فَلَمْ يُجِبْهُ ثُمَّ سَأَلَهُ فَلَمْ يُجِبْهُ ثُمَّ سَأَلَهُ فَلَمْ يُجِبْهُ فَقَالَ عُمَرُ ثَکِلَتْکَ أُمُّکَ عُمَرُ نَزَرْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ کُلُّ ذَلِکَ لَا يُجِيبُکَ قَالَ عُمَرُ فَحَرَّکْتُ بَعِيرِي حَتَّی إِذَا کُنْتُ أَمَامَ النَّاسِ وَخَشِيتُ أَنْ يُنْزَلَ فِيَّ قُرْآنٌ فَمَا نَشِبْتُ أَنْ سَمِعْتُ صَارِخًا يَصْرُخُ بِي قَالَ فَقُلْتُ لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ يَکُونَ نَزَلَ فِيَّ قُرْآنٌ قَالَ فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ لَقَدْ أُنْزِلَتْ عَلَيَّ هَذِهِ اللَّيْلَةَ سُورَةٌ لَهِيَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِمَّا طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ ثُمَّ قَرَأَ إِنَّا فَتَحْنَا لَکَ فَتْحًا مُبِينًا
قرآن کے بیان میں
اسلم عدوی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ رات کو سفر میں سوار ہو کر چل رہے تھے اور عمر بن خطاب بھی ان کے ساتھ تھے پس حضرت عمر نے ایک بات پوچھی آپ ﷺ سے تو جواب نہ دیا آنحضرت ﷺ نے پھر پوچھی جب بھی جواب نہ دیا پھر پوچھی جب بھی جواب نہ دیا اس وقت حضرت عمر نے دل میں کہا کاش تو مرگیا ہوتا اے عمر تین بار تو نے گڑگڑا کر پوچھا رسول اللہ ﷺ سے اور کسی بارے میں آپ ﷺ نے جواب نہ دیا عمر کہتے ہیں کہ میں نے اپنے اونٹ کو تیز کیا اور آگے بڑھ گیا لیکن میرے دل میں یہ خوف تھا کہ شاید میرے بارے میں کلام اللہ اترے گا تو تھوڑی دیر میں ٹھہرا تھا اتنے میں میں نے ایک پکارنے والے کو سنا جو مجھ کو پکارتا ہے اس وقت مجھے اور زیادہ خوف ہوا اس بات کا کہ کلام اللہ میرے بارے میں اترا ہوگا سو آیا میں رسول اللہ ﷺ کے پاس اور سلام کیا میں نے تب آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ رات کو میرے اوپر ایک سورت ایسی اتری ہے جو ساری دنیا کی چیزوں سے مجھ کو زیادہ محبوب ہے پھر پڑھا انا فتحنا لک فتحا مبینا
Yahya related to me from Malik from Zayd ibn Aslam from his father that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, was on one of his journeys, and one night Umar ibn al-Khattab, who was travelling with him, asked him about something, but he did not answer him. He asked him again, but he did not answer him. Then he asked him again, and again he did not answer him. Umar said, "May your mother be bereaved of you, Umar. Three times you have importuned the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, with a question and he has not answered you at all." Umar continued, "I got my camel moving until, when I was in f ront of the people, I feared that a piece of Quran was being sent down about me. It was not long before I heard a crier calling for me, and I said that I feared that a piece of Quran had been sent down about me." He continued, "I came to the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, and said, Peace be upon you to him, and he said, A sura has been sent down to me this night that is more beloved to me than anything on which the sun rises. Then he recited al-Fath (Sura 48).
Top