مؤطا امام مالک - کتاب بیع کے بیان میں - حدیث نمبر 1193
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ مَنْ بَاعَ عَبْدًا وَلَهُ مَالٌ فَمَالُهُ لِلْبَائِعِ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَهُ الْمُبْتَاعُ قَالَ مَالِک الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا أَنَّ الْمُبْتَاعَ إِنْ اشْتَرَطَ مَالَ الْعَبْدِ فَهُوَ لَهُ نَقْدًا کَانَ أَوْ دَيْنًا أَوْ عَرْضًا يُعْلَمُ أَوْ لَا يُعْلَمُ وَإِنْ کَانَ لِلْعَبْدِ مِنْ الْمَالِ أَکْثَرُ مِمَّا اشْتَرَی بِهِ کَانَ ثَمَنُهُ نَقْدًا أَوْ دَيْنًا أَوْ عَرْضًا وَذَلِکَ أَنَّ مَالَ الْعَبْدِ لَيْسَ عَلَی سَيِّدِهِ فِيهِ زَکَاةٌ وَإِنْ کَانَتْ لِلْعَبْدِ جَارِيَةٌ اسْتَحَلَّ فَرْجَهَا بِمِلْکِهِ إِيَّاهَا وَإِنْ عَتَقَ الْعَبْدُ أَوْ کَاتَبَ تَبِعَهُ مَالُهُ وَإِنْ أَفْلَسَ أَخَذَ الْغُرَمَائُ مَالَهُ وَلَمْ يُتَّبَعْ سَيِّدُهُ بِشَيْئٍ مِنْ دَيْنِهِ
جب غلام یا لونڈی بکے تو اس کا مال کس کو ملے۔
عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے حضرت عمر نے فرمایا جو شخص غلام کو بیچے اور اس کے پاس مال ہو تو وہ مال بائع (بچنے والا) کو ملے گا مگر جب خریدار شرط کرلے کہ وہ مال میں لوں گا۔ کہا مالک نے ہمارے نزدیک اس پر اجماع ہے کہ خریدار اگر شرط کرلے گا اس مال کے لینے کی تو وہ مال اسی کو ملے گا نقد ہو یا کسی پر قرض ہو یا اسباب ہو معلوم ہو یا نہ معلوم ہو اگرچہ وہ مال اس زر ثمن سے زیادہ ہو۔ جس کے عوض میں وہ غلام بکا ہے کیونکہ غلام کے مال میں مولیٰ پر زکوٰۃ نہیں ہے وہ غلام ہی کا سمجھا جائے گا اور اس غلام کی اگر کوئی لونڈی ہوگی تو مولیٰ کو اس سے وطی کرنا درست ہوجائے گا اور اگر یہ غلام آزاد ہوجاتا یا مکاتب تو اس کا مال اسی کو ملتا اگر مفلس ہوجاتا تو قرض خواہوں کو مل جاتا اس کے مولیٰ سے مؤ اخذہ نہ ہوتا۔
Yahya related to me from Malik from Nafi from Abdullah ibn Umar that Umar ibn al-Khattab said, "If a slave who has wealth is sold, that wealth belongs to the seller unless the buyer stipulates its inclusion."
Top