مؤطا امام مالک - کتاب بیع کے بیان میں - حدیث نمبر 1222
عَنْ مُجَاهِدٍ أَنَّهُ قَالَ کُنْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فَجَائَهُ صَائِغٌ فَقَالَ لَهُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنِّي أَصُوغُ الذَّهَبَ ثُمَّ أَبِيعُ الشَّيْئَ مِنْ ذَلِکَ بِأَکْثَرَ مِنْ وَزْنِهِ فَأَسْتَفْضِلُ مِنْ ذَلِکَ قَدْرَ عَمَلِ يَدِي فَنَهَاهُ عَبْدُ اللَّهِ عَنْ ذَلِکَ فَجَعَلَ الصَّائِغُ يُرَدِّدُ عَلَيْهِ الْمَسْأَلَةَ وَعَبْدُ اللَّهِ يَنْهَاهُ حَتَّی انْتَهَی إِلَی بَابِ الْمَسْجِدِ أَوْ إِلَی دَابَّةٍ يُرِيدُ أَنْ يَرْکَبَهَا ثُمَّ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الدِّينَارُ بِالدِّينَارِ وَالدِّرْهَمُ بِالدِّرْهَمِ لَا فَضْلَ بَيْنَهُمَا هَذَا عَهْدُ نَبِيِّنَا إِلَيْنَا وَعَهْدُنَا إِلَيْکُمْ عَنْ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَبِيعُوا الدِّينَارَ بِالدِّينَارَيْنِ وَلَا الدِّرْهَمَ بِالدِّرْهَمَيْنِ
سونے اور چاندی کی بیع کا بیان مسکوک ہو یا غیر مسکوک۔
مجاہد سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر کے پاس بیٹھا تھا اتنے میں ایک سنار آیا اور بولا اے ابوعبدالرحمن میں سونے کا زیور بناتا ہوں پھر اس کے وزن سے زیادہ دینار لے کر اس کو بیچتا ہوں اور یہ زیادتی اپنی محنت کے عوض میں لیتا ہوں عبداللہ بن عمر منع کرتے رہے یہاں تک کہ عبداللہ بن عمر مسجد کے دروازے پر آئے یا اپنے جانور پر سوار ہونے کو آئے اس وقت عبداللہ بن عمر نے کہا دینار کو بدلے میں دینار کے اور درہم کو بدلے میں درہم کے بیچ اور زیادتی نہ لے یہی وصیت ہے۔ حضرت عثمان سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مت بیچو ایک دینار کو دو دینار کے بدلے میں نہ ایک درہم کو دو درہم کے بدلے میں۔
Yahya related to me from Malik from Humayd ibn Qays al-Makki that Mujahid said, "I was with Abdullah ibn Umar and an artisan came to him and said, Abu Abd ar-Rahman - I fashion gold and then sell what I have made for more than its weight. I take an amount equivalent to the work of my hand. Abdullah forbade him to do that, so the artisan repeated the question to him, and Abdullah continued to forbid him until he came to the door of the mosque or to an animal that he intended to mount. Then Abdullah ibn Umar said, A dinar for a dinar, and a dirham for a dirham. There is no increase between them. This is the command of ourProphet ﷺ to us and our advice to you. "
Top