مؤطا امام مالک - کتاب بیع کے بیان میں - حدیث نمبر 1240
حَدَّثَنِي يَحْيَى عَنْ مَالِك عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ أَنَّهُ سَأَلَ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ فَقَالَ إِنِّي رَجُلٌ أَبْتَاعُ الطَّعَامَ يَكُونُ مِنْ الصُّكُوكِ بِالْجَارِ فَرُبَّمَا ابْتَعْتُ مِنْهُ بِدِينَارٍ وَنِصْفِ دِرْهَمٍ فَأُعْطَى بِالنِّصْفِ طَعَامًا فَقَالَ سَعِيدٌ لَا وَلَكِنْ أَعْطِ أَنْتَ دِرْهَمًا وَخُذْ بَقِيَّتَهُ طَعَامًا و حَدَّثَنِي عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ سِيرِينَ كَانَ يَقُولُ لَا تَبِيعُوا الْحَبَّ فِي سُنْبُلِهِ حَتَّى يَبْيَضَّ قَالَ مَالِك مَنْ اشْتَرَى طَعَامًا بِسِعْرٍ مَعْلُومٍ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى فَلَمَّا حَلَّ الْأَجَلُ قَالَ الَّذِي عَلَيْهِ الطَّعَامُ لِصَاحِبِهِ لَيْسَ عِنْدِي طَعَامٌ فَبِعْنِي الطَّعَامَ الَّذِي لَكَ عَلَيَّ إِلَى أَجَلٍ فَيَقُولُ صَاحِبُ الطَّعَامِ هَذَا لَا يَصْلُحُ لِأَنَّهُ قَدْ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الطَّعَامِ حَتَّى يُسْتَوْفَى فَيَقُولُ الَّذِي عَلَيْهِ الطَّعَامُ لِغَرِيمِهِ فَبِعْنِي طَعَامًا إِلَى أَجَلٍ حَتَّى أَقْضِيَكَهُ فَهَذَا لَا يَصْلُحُ لِأَنَّهُ إِنَّمَا يُعْطِيهِ طَعَامًا ثُمَّ يَرُدُّهُ إِلَيْهِ فَيَصِيرُ الذَّهَبُ الَّذِي أَعْطَاهُ ثَمَنَ الطَّعَامِ الَّذِي كَانَ لَهُ عَلَيْهِ وَيَصِيرُ الطَّعَامُ الَّذِي أَعْطَاهُ مُحَلِّلًا فِيمَا بَيْنَهُمَا وَيَكُونُ ذَلِكَ إِذَا فَعَلَاهُ بَيْعَ الطَّعَامِ قَبْلَ أَنْ يُسْتَوْفَى قَالَ مَالِك فِي رَجُلٍ لَهُ عَلَى رَجُلٍ طَعَامٌ ابْتَاعَهُ مِنْهُ وَلِغَرِيمِهِ عَلَى رَجُلٍ طَعَامٌ مِثْلُ ذَلِكَ الطَّعَامِ فَقَالَ الَّذِي عَلَيْهِ الطَّعَامُ لِغَرِيمِهِ أُحِيلُكَ عَلَى غَرِيمٍ لِي عَلَيْهِ مِثْلُ الطَّعَامِ الَّذِي لَكَ عَلَيَّ بِطَعَامِكَ الَّذِي لَكَ عَلَيَّ قَالَ مَالِك إِنْ كَانَ الَّذِي عَلَيْهِ الطَّعَامُ إِنَّمَا هُوَ طَعَامٌ ابْتَاعَهُ فَأَرَادَ أَنْ يُحِيلَ غَرِيمَهُ بِطَعَامٍ ابْتَاعَهُ فَإِنَّ ذَلِكَ لَا يَصْلُحُ وَذَلِكَ بَيْعُ الطَّعَامِ قَبْلَ أَنْ يُسْتَوْفَى فَإِنْ كَانَ الطَّعَامُ سَلَفًا حَالًّا فَلَا بَأْسَ أَنْ يُحِيلَ بِهِ غَرِيمَهُ لِأَنَّ ذَلِكَ لَيْسَ بِبَيْعٍ وَلَا يَحِلُّ بَيْعُ الطَّعَامِ قَبْلَ أَنْ يُسْتَوْفَى لِنَهْيِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ غَيْرَ أَنَّ أَهْلَ الْعِلْمِ قَدْ اجْتَمَعُوا عَلَى أَنَّهُ لَا بَأْسَ بِالشِّرْكِ وَالتَّوْلِيَةِ وَالْإِقَالَةِ فِي الطَّعَامِ وَغَيْرِهِ قَالَ مَالِك وَذَلِكَ أَنَّ أَهْلَ الْعِلْمِ أَنْزَلُوهُ عَلَى وَجْهِ الْمَعْرُوفِ وَلَمْ يُنْزِلُوهُ عَلَى وَجْهِ الْبَيْعِ وَذَلِكَ مِثْلُ الرَّجُلِ يُسَلِّفُ الدَّرَاهِمَ النُّقَّصَ فَيُقْضَى دَرَاهِمَ وَازِنَةً فِيهَا فَضْلٌ فَيَحِلُّ لَهُ ذَلِكَ وَيَجُوزُ وَلَوْ اشْتَرَى مِنْهُ دَرَاهِمَ نُقَّصًا بِوَازِنَةٍ لَمْ يَحِلَّ ذَلِكَ وَلَوْ اشْتَرَطَ عَلَيْهِ حِينَ أَسْلَفَهُ وَازِنَةً وَإِنَّمَا أَعْطَاهُ نُقَّصًا لَمْ يَحِلَّ لَهُ ذَلِكَ قَالَ مَالِك وَمِمَّا يُشْبِهُ ذَلِكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ الْمُزَابَنَةِ وَأَرْخَصَ فِي بَيْعِ الْعَرَايَا بِخَرْصِهَا مِنْ التَّمْرِ وَإِنَّمَا فُرِقَ بَيْنَ ذَلِكَ أَنَّ بَيْعَ الْمُزَابَنَةِ بَيْعٌ عَلَى وَجْهِ الْمُكَايَسَةِ وَالتِّجَارَةِ وَأَنَّ بَيْعَ الْعَرَايَا عَلَى وَجْهِ الْمَعْرُوفِ لَا مُكَايَسَةَ فِيهِ قَالَ مَالِك وَلَا يَنْبَغِي أَنْ يَشْتَرِيَ رَجُلٌ طَعَامًا بِرُبُعٍ أَوْ ثُلُثٍ أَوْ كِسْرٍ مِنْ دِرْهَمٍ عَلَى أَنْ يُعْطَى بِذَلِكَ طَعَامًا إِلَى أَجَلٍ وَلَا بَأْسَ أَنْ يَبْتَاعَ الرَّجُلُ طَعَامًا بِكِسْرٍ مِنْ دِرْهَمٍ إِلَى أَجَلٍ ثُمَّ يُعْطَى دِرْهَمًا وَيَأْخُذُ بِمَا بَقِيَ لَهُ مِنْ دِرْهَمِهِ سِلْعَةً مِنْ السِّلَعِ لِأَنَّهُ أَعْطَى الْكِسْرَ الَّذِي عَلَيْهِ فِضَّةً وَأَخَذَ بِبَقِيَّةِ دِرْهَمِهِ سِلْعَةً فَهَذَا لَا بَأْسَ بِهِ قَالَ مَالِك وَلَا بَأْسَ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ عِنْدَ الرَّجُلِ دِرْهَمًا ثُمَّ يَأْخُذُ مِنْهُ بِرُبُعٍ أَوْ بِثُلُثٍ أَوْ بِكِسْرٍ مَعْلُومٍ سِلْعَةً مَعْلُومَةً فَإِذَا لَمْ يَكُنْ فِي ذَلِكَ سِعْرٌ مَعْلُومٌ وَقَالَ الرَّجُلُ آخُذُ مِنْكَ بِسِعْرِ كُلِّ يَوْمٍ فَهَذَا لَا يَحِلُّ لِأَنَّهُ غَرَرٌ يَقِلُّ مَرَّةً وَيَكْثُرُ مَرَّةً وَلَمْ يَفْتَرِقَا عَلَى بَيْعٍ مَعْلُومٍ قَالَ مَالِك وَمَنْ بَاعَ طَعَامًا جِزَافًا وَلَمْ يَسْتَثْنِ مِنْهُ شَيْئًا ثُمَّ بَدَا لَهُ أَنْ يَشْتَرِيَ مِنْهُ شَيْئًا فَإِنَّهُ لَا يَصْلُحُ لَهُ أَنْ يَشْتَرِيَ مِنْهُ شَيْئًا إِلَّا مَا كَانَ يَجُوزُ لَهُ أَنْ يَسْتَثْنِيَهُ مِنْهُ وَذَلِكَ الثُّلُثُ فَمَا دُونَهُ فَإِنْ زَادَ عَلَى الثُّلُثِ صَارَ ذَلِكَ إِلَى الْمُزَابَنَةِ وَإِلَى مَا يُكْرَهُ فَلَا يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يَشْتَرِيَ مِنْهُ شَيْئًا إِلَّا مَا كَانَ يَجُوزُ لَهُ أَنْ يَسْتَثْنِيَ مِنْهُ وَلَا يَجُوزُ لَهُ أَنْ يَسْتَثْنِيَ مِنْهُ إِلَّا الثُّلُثَ فَمَا دُونَهُ وَهَذَا الْأَمْرُ الَّذِي لَا اخْتِلَافَ فِيهِ عِنْدَنَا
اناج بیچنے کے مختلف مسائل کا بیان
سعید بن المسیب سے محمد بن عبداللہ بن ابو مریم نے پوچھا میں غلہ خرید کرتا ہوں جار کا تو کبھی میں ایک دینار اور نصف درہم کو خرید کرتا ہوں کیا نصف درہم کے بدلے اناج دے دوں سعید نے کہا نہیں بلکہ ایک درہم دے دے اور جس قدر باقی رہے اس کے بدلے میں بھی اناج لے لے۔ محمد بن سیرین کہتے تھے مت بیچو دانوں کو بالی کے اندر جب تک پک نہ جائے۔ کہا مالک نے جو شخص اناج خریدے نرخ مقرر کرکے میعاد معین پر جب میعاد پوری ہو تو جس کے ذمہ اناج واجب ہے (مسلم الیہ) وہ کہے میرے پاس اناج نہیں ہے جو اناج میرے ذمہ ہے وہ میرے ہی ہاتھ بیچ ڈال اتنی میعاد پر وہ شخص (رب السلم) کہے یہ جائز نہیں کیونکہ آنحضرت ﷺ نے منع کیا ہے اناج بیچنے کو جب تک قبضے میں نہ آئے جس کے ذمہ پر اناج ہے وہ کہے اچھا تو کوئی اور اناج میرے ہاتھ بیچ ڈال میعاد پر تاکہ میں اسی اناج کو تیرے حوالے کردوں۔ تو یہ درست نہیں کیونکہ وہ شخص اناج دے کر پھیرلے گا اور بائع (بچنے والا) مشتری (خریدنے والا) کو جو قیمت دے گا وہ گویا مشتری (خریدنے والا) کی ہوگی جو اس نے بائع (بچنے والا) کو دی اور یہ اناج درمیان میں حلال کرنے والا ہوگا تو گویا اناج کی بیع ہوگی قبل قبضے کے۔ کہا مالک نے یہ اس واسطے کہ اہل علم نے ان چیزوں میں رواج اور دستور کا اعتبار رکھا ہے اور ان کو مثل بیع کے نہیں سمجھا اس کی نظیر یہ ہے کہ اگر کسی شخص نے ناقص کم وزن روپے دیئے پھر مسلم الیہ نے اس کو پورے وزن کے روپے ادا کردیئے تو یہ درست ہے مگر ناقص روپوں کی بیع پورے وزن کے روپوں کے بدلے میں درست نہیں اگر اس شخص نے سلم کرتے وقت ناقص کم وزن روپے دے کر پورے روپے لینے کی شرط کی تھی تو درست نہ ہوگا۔ کہا مالک نے اس کی نظیر یہ بھی کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مزابنہ سے منع کیا اور عرایا کی اجازت دی وجہ یہ ہے کہ مزابنہ کا معاملہ رجارت اور ہو شیاری کے طور پر ہوتا ہے اور عرایابطوراحسان اور سلوک کے ہوتا ہے۔ کہا مالک نے یہ درست نہیں کہ ربع یا ثلث درہم یا اور کسی کسر کے بدلے میں اناج خریدے اس شرط پر کہ اس ربع یا ثلث یا کسر کے عوض میں اناج دے گا وعدے پر البتہ اس میں کچھ قباحت نہیں کہ ربع یا ثلث درہم یا کسی کسر کے بدلے میں اناج خریدے وعدے پر جب وعدہ گزرے تو ایک درہم حوالے کردے اور باقی کے بدلے میں کوئی اور چیز خرید کرلے۔ امام مالک کو پہنچا کہ حضرت عمر نے فرمایا ہمارے بازار میں کوئی احتکار نہ کرے جن لوگوں کو ہاتھ میں حاجت سے زیادہ روپیہ ہے وہ کسی ایک غلہ کو جو ہمارے ملک میں آئے خرید کر احتکار نہ کریں اور جو شخص تکلیف اٹھا کر ہمارے ملک میں غلہ لائے گرمی یا جاڑے میں تو وہ مہمان ہے عمر کا جس طرح اللہ کو منظور ہو بیچے اور جس طرح اللہ کو منظور ہو رکھ چھوڑے۔
Yahya related to me from Malik that he had heard that Muhammad Sirin used to say, "Do not sell grain on the ears until it is white."
Top