مؤطا امام مالک - کتاب بیع کے بیان میں - حدیث نمبر 1264
عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ أَنَّهُ قَالَ کَانَ الرِّبَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ أَنْ يَکُونَ لِلرَّجُلِ عَلَی الرَّجُلِ الْحَقُّ إِلَی أَجَلٍ فَإِذَا حَلَّ الْأَجَلُ قَالَ أَتَقْضِي أَمْ تُرْبِي فَإِنْ قَضَی أَخَذَ وَإِلَّا زَادَهُ فِي حَقِّهِ وَأَخَّرَ عَنْهُ فِي الْأَجَلِ قَالَ مَالِك وَالْأَمْرُ الْمَكْرُوهُ الَّذِي لَا اخْتِلَافَ فِيهِ عِنْدَنَا أَنْ يَكُونَ لِلرَّجُلِ عَلَى الرَّجُلِ الدَّيْنُ إِلَى أَجَلٍ فَيَضَعُ عَنْهُ الطَّالِبُ وَيُعَجِّلُهُ الْمَطْلُوبُ وَذَلِكَ عِنْدَنَا بِمَنْزِلَةِ الَّذِي يُؤَخِّرُ دَيْنَهُ بَعْدَ مَحِلِّهِ عَنْ غَرِيمِهِ وَيَزِيدُهُ الْغَرِيمُ فِي حَقِّهِ قَالَ فَهَذَا الرِّبَا بِعَيْنِهِ لَا شَكَّ فِيهِ قَالَ مَالِك فِي الرَّجُلِ يَكُونُ لَهُ عَلَى الرَّجُلِ مِائَةُ دِينَارٍ إِلَى أَجَلٍ فَإِذَا حَلَّتْ قَالَ لَهُ الَّذِي عَلَيْهِ الدَّيْنُ بِعْنِي سِلْعَةً يَكُونُ ثَمَنُهَا مِائَةَ دِينَارٍ نَقْدًا بِمِائَةٍ وَخَمْسِينَ إِلَى أَجَلٍ هَذَا بَيْعٌ لَا يَصْلُحُ وَلَمْ يَزَلْ أَهْلُ الْعِلْمِ يَنْهَوْنَ عَنْهُ قَالَ مَالِك وَإِنَّمَا كُرِهَ ذَلِكَ لِأَنَّهُ إِنَّمَا يُعْطِيهِ ثَمَنَ مَا بَاعَهُ بِعَيْنِهِ وَيُؤَخِّرُ عَنْهُ الْمِائَةَ الْأُولَى إِلَى الْأَجَلِ الَّذِي ذَكَرَ لَهُ آخِرَ مَرَّةٍ وَيَزْدَادُ عَلَيْهِ خَمْسِينَ دِينَارًا فِي تَأْخِيرِهِ عَنْهُ فَهَذَا مَكْرُوهٌ وَلَا يَصْلُحُ وَهُوَ أَيْضًا يُشْبِهُ حَدِيثَ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ فِي بَيْعِ أَهْلِ الْجَاهِلِيَّةِ إِنَّهُمْ كَانُوا إِذَا حَلَّتْ دُيُونُهُمْ قَالُوا لِلَّذِي عَلَيْهِ الدَّيْنُ إِمَّا أَنْ تَقْضِيَ وَإِمَّا أَنْ تُرْبِيَ فَإِنْ قَضَى أَخَذُوا وَإِلَّا زَادُوهُمْ فِي حُقُوقِهِمْ وَزَادُوهُمْ فِي الْأَجَلِ
قرض میں سود کا بیان
زید بن اسلم نے کہا کیا جاہلیت میں سود اس طور پر ہوتا تھا ایک شخص کا قرض میعادی دوسرے شخص پر آتا ہو جب میعاد گزر جائے تو قرضخواہ قرضدار سے کہے یا تم قرض ادا کرو یا سود دو اگر اس نے قرض ادا کیا تو بہتر ہے نہیں تو قرضخواہ اپنا قرضہ بڑھا دیتا اور پھر میعاد کراتا۔ کہا مالک نے اگر کسی شخص کے دوسرے شخص پر سو دینار آتے ہوں وعدے پر جب وعدہ گزر جائے تو قرضدار قرضخواہ سے کہے تو میرے ہاتھ کوئی ایسی چیز جس کی قیمت سو دینار ہوں ڈیڑھ سو دینار کو بیع ڈال ایک میعاد پر یہ بیع درست نہیں اور ہمیشہ اہل علم اس سے منع کرتے رہے اس لئے کہ قرضخواہ نے اپنی چیز کی قیمت سو دینار وصول کرلی اور وہ جو سو دینار قرضے کے تھے ان کی میعاد بڑھا دی۔ بعوض پچاس دینار کے جو اس کو فائدہ حاصل ہو اس شئے کے بیچنے میں۔ یہ بیع مشابہ ہے اس کے جو زید بن اسلم نے روایت کیا کہ جاہلیت کے زمانے میں جب قرض کی مدت گزر جاتی تو قرضخواہ قرضدار سے کہتا یا تو قرض ادا کر یا سود دے اگر وہ ادا کردیتا تو لے لیتا نہیں تو اور مہلت دے کر قرضہ کو بڑھا دیتا۔
Top