مؤطا امام مالک - کتاب بیع کے بیان میں - حدیث نمبر 1271
عَنْ مُجَاهِدٍ أَنَّهُ قَالَ اسْتَسْلَفَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ مِنْ رَجُلٍ دَرَاهِمَ ثُمَّ قَضَاهُ دَرَاهِمَ خَيْرًا مِنْهَا فَقَالَ الرَّجُلُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ هَذِهِ خَيْرٌ مِنْ دَرَاهِمِي الَّتِي أَسْلَفْتُکَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ قَدْ عَلِمْتُ وَلَکِنْ نَفْسِي بِذَلِکَ طَيِّبَةٌ قَالَ مَالِك لَا بَأْسَ بِأَنْ يُقْبِضَ مَنْ أُسْلِفَ شَيْئًا مِنْ الذَّهَبِ أَوْ الْوَرِقِ أَوْ الطَّعَامِ أَوْ الْحَيَوَانِ مِمَّنْ أَسْلَفَهُ ذَلِكَ أَفْضَلَ مِمَّا أَسْلَفَهُ إِذَا لَمْ يَكُنْ ذَلِكَ عَلَى شَرْطٍ مِنْهُمَا أَوْ عَادَةٍ فَإِنْ كَانَ ذَلِكَ عَلَى شَرْطٍ أَوْ وَأْيٍ أَوْ عَادَةٍ فَذَلِكَ مَكْرُوهٌ وَلَا خَيْرَ فِيهِ قَالَ وَذَلِكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى جَمَلًا رَبَاعِيًا خِيَارًا مَكَانَ بَكْرٍ اسْتَسْلَفَهُ وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ اسْتَسْلَفَ دَرَاهِمَ فَقَضَى خَيْرًا مِنْهَا فَإِنْ كَانَ ذَلِكَ عَلَى طِيبِ نَفْسٍ مِنْ الْمُسْتَسْلِفِ وَلَمْ يَكُنْ ذَلِكَ عَلَى شَرْطٍ وَلَا وَأْيٍ وَلَا عَادَةٍ كَانَ ذَلِكَ حَلَالًا لَا بَأْسَ بِهِ
جس چیز میں سلف درست ہے۔
مجاہد سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر نے ایک شخص سے روپے قرض لئے پھر اس سے اچھے ادا کئے وہ شخص بولا اے عبدالرحمن یہ تو میرے روپوں سے اچھے ہیں عبداللہ بن عمر نے کہا ہاں میں جانتا ہوں مگر میں اپنی خوشی سے دئے ہیں۔ کہا مالک نے جو شخص سونا چاندی یا اناج یا جانور قرض لے پھر اس سے بہتر ادا کرے تو کچھ قباحت نہیں جب کہ اس کی شرط نہ ہوئی ہو یا ایسی رسم نہ ہو یا اس کا وعدہ نہ کیا ہو اگر شرط یا رسم یا وعدے کے سبب سے ہو تو مکروہ ہے۔ بہتر نہیں۔ کہا مالک نے دیکھو رسول اللہ ﷺ نے چھوٹا اونٹ قرض لے کر اچھا بڑا اونٹ دیا اور عبداللہ بن عمر ؓ نے روپے قرض لے کر اس سے بہت دیئے مگر اس کی شرط یا وعدہ نہیں ہوا تھا تو جو کوئی خوشی سے ایسا کرے حلال ہے۔
Top