مؤطا امام مالک - کتاب حدوں کے بیان میں - حدیث نمبر 1466
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ أَنَّهُمَا أَخْبَرَاهُ أَنَّ رَجُلَيْنِ اخْتَصَمَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَحَدُهُمَا يَا رَسُولَ اللَّهِ اقْضِ بَيْنَنَا بِکِتَابِ اللَّهِ وَقَالَ الْآخَرُ وَهُوَ أَفْقَهُهُمَا أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَاقْضِ بَيْنَنَا بِکِتَابِ اللَّهِ وَأْذَنْ لِي فِي أَنْ أَتَکَلَّمَ قَالَ تَکَلَّمْ فَقَالَ إِنَّ ابْنِي کَانَ عَسِيفًا عَلَی هَذَا فَزَنَی بِامْرَأَتِهِ فَأَخْبَرَنِي أَنَّ عَلَی ابْنِي الرَّجْمَ فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَبِجَارِيَةٍ لِي ثُمَّ إِنِّي سَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّ مَا عَلَی ابْنِي جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ وَأَخْبَرُونِي أَنَّمَا الرَّجْمُ عَلَی امْرَأَتِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَکُمَا بِکِتَابِ اللَّهِ أَمَّا غَنَمُکَ وَجَارِيَتُکَ فَرَدٌّ عَلَيْکَ وَجَلَدَ ابْنَهُ مِائَةً وَغَرَّبَهُ عَامًا وَأَمَرَ أُنَيْسًا الْأَسْلَمِيَّ أَنْ يَأْتِيَ امْرَأَةَ الْآخَرِ فَإِنْ اعْتَرَفَتْ رَجَمَهَا فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَهَا
رجم کرنے کے بیان میں
ابوہریرہ اور زید بن خالد جہنی سے روایت ہے کہ دو شخصوں نے جھگڑا کیا رسول اللہ کے پاس ایک بولا یا رسول اللہ آپ فیصلہ کیجیے ہمارا موافق کتاب اللہ کے اور دوسرا شخص جو زیادہ سمجھدار تھا وہ بولا ہاں یا رسول اللہ فیصلہ کیجیے کتاب اللہ کے اور اجازت دیجیے مجھے بات کرنے کی آپ نے فرمایا اچھا بولو اس نے کہا میرا بیٹا اس شخص کے ہاں نوکر تھا اس نے اس کی بیوی سے زنا کیا لوگوں نے مجھ سے کہا کہ تیرے بیٹے پر رجم ہے میں نے سو بکریاں اس کی طرف سے فدیہ دیں اور ایک لونڈی دی پھر میں نے اہل علم سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ میرے بیٹے پر سو کوڑے ہیں اور ایک برس جلاوطنی اور رجم اس کی عورت پر ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم دنوں کا فیصلہ اللہ کی کتاب کے موافق کرتا ہوں تیری بکریاں اور لونڈی تیرا مال ہے اس کو لے لے اور اس کے بیٹے کو سو کوڑے مارنے کا حکم کیا اور ایک برس تک جلاوطن کیا اور حکم کیا انیس اسلمی کو کہ دوسرے شخص کی بیوی کے پاس جا اگر وہ زنا کا اقرار کرے تو اس کو رجم کر اس نے زنا کا اقرار کیا وہ رجم کی گئی۔
Malik related to me from Ibn Shihab from Ubaydullah ibn Abdullah ibn Utba ibn Masud that Abu Hurayra and Zayd ibn Khalid al-Juhani informed him that two men brought a dispute to the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace. One of them said, "Messenger of Allah! Judge between us by the Book of Allah!" The other said, and he was the wiser of the two, "Yes, Messenger of Allah. Judge between us by the Book of Allah and give me permission to speak." He said, "Speak." He said, "My son was hired by this person and he committed fornication with his wife. He told me that my son deserved stoning, and I ransomed him for one hundred sheep and a slave-girl. Then I asked the people of knowledge and they told me that my son deserved to be flogged with one hundred lashes and exiled for a year, and they informed me that the woman deserved to be stoned." The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, "By him in whose Hand myself is, I will judge between you by the Book of Allah. As for your sheep and slave girl, they should be returned to you. Your son should have one hundred lashes and be exiled for a year." He ordered Unays al-Aslami to go to the wife of the other man and to stone her if she confessed . She confessed and he stoned her.
Top