مؤطا امام مالک - کتاب حدوں کے بیان میں - حدیث نمبر 1472
عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتَ أَبِي عُبَيْدٍ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّيقَ أُتِيَ بِرَجُلٍ قَدْ وَقَعَ عَلَی جَارِيَةٍ بِکْرٍ فَأَحْبَلَهَا ثُمَّ اعْتَرَفَ عَلَی نَفْسِهِ بِالزِّنَا وَلَمْ يَکُنْ أَحْصَنَ فَأَمَرَ بِهِ أَبُو بَکْرٍ فَجُلِدَ الْحَدَّ ثُمَّ نُفِيَ إِلَی فَدَکَ قَالَ مَالِك فِي الَّذِي يَعْتَرِفُ عَلَى نَفْسِهِ بِالزِّنَا ثُمَّ يَرْجِعُ عَنْ ذَلِكَ وَيَقُولُ لَمْ أَفْعَلْ وَإِنَّمَا كَانَ ذَلِكَ مِنِّي عَلَى وَجْهِ كَذَا وَكَذَا لِشَيْءٍ يَذْكُرُهُ إِنَّ ذَلِكَ يُقْبَلُ مِنْهُ وَلَا يُقَامُ عَلَيْهِ الْحَدُّ وَذَلِكَ أَنَّ الْحَدَّ الَّذِي هُوَ لِلَّهِ لَا يُؤْخَذُ إِلَّا بِأَحَدِ وَجْهَيْنِ إِمَّا بِبَيِّنَةٍ عَادِلَةٍ تُثْبِتُ عَلَى صَاحِبِهَا وَإِمَّا بِاعْتِرَافٍ يُقِيمُ عَلَيْهِ حَتَّى يُقَامَ عَلَيْهِ الْحَدُّ فَإِنْ أَقَامَ عَلَى اعْتِرَافِهِ أُقِيمَ عَلَيْهِ الْحَدُّ قَالَ مَالِك الَّذِي أَدْرَكْتُ عَلَيْهِ أَهْلَ الْعِلْمِ أَنَّهُ لَا نَفْيَ عَلَى الْعَبِيدِ إِذَا زَنَوْا
جو شخص زنا کا اقرار کرے اس کا بیان
صفیہ بنت ابی عبید سے روایت ہے کہ لوگ ابوبکر ؓ کے پاس ایک شخص کو لائے جس نے ایک باکرہ لونڈی سے زنا کر کے اس کو حاملہ کردیا تھا بعد اس کے زنا کا اقرار کیا اور وہ محصن نہ تھا حضرت ابوبکر ؓ نے حکم کیا اس کو کوڑا مارنے کا اس کو حد پڑی بعد اس کے نکال دیا گیا فدک کی طرف ایک موضع ہے مدینہ سے دو دن کی راہ پر۔ کہا مالک نے جو شخص زنا کا اقرار کرے بعد اس کے منکر ہوجائے اور کہے میں نے زنا نہیں کیا بلکہ میں نے فلانا کام کیا (جیسے اپنی عورت سے حالت حیض میں جماع کیا اس کو زنا سمجھا) تو اس پر حد نہ پڑے گی کیونکہ حد پڑنے میں یا تو گواہ عادل ہونے چاہئیں یا اقرار ہو جس پر وہ قائم رہے حد پڑنے تک۔
Malik related to me from Nafi that Safiyya bint Abi Ubayd informed him that a man who had had intercourse with a virgin slave-girl and made her pregnant was brought to Abu Bakr (RA) as-Siddiq. He confessed to fornication, and he was not muhsan. Abu Bakr (RA) gave the order and he was flogged with the hadd punishment. Then he was banished to Fadak, (thirty miles from Madina).
Top