مؤطا امام مالک - کتاب حدوں کے بیان میں - حدیث نمبر 1481
بَاب مَا لَا حَدَّ فِيهِ قَالَ مَالِك إِنَّ أَحْسَنَ مَا سُمِعَ فِي الْأَمَةِ يَقَعُ بِهَا الرَّجُلُ وَلَهُ فِيهَا شِرْكٌ أَنَّهُ لَا يُقَامُ عَلَيْهِ الْحَدُّ وَأَنَّهُ يُلْحَقُ بِهِ الْوَلَدُ وَتُقَوَّمُ عَلَيْهِ الْجَارِيَةُ حِينَ حَمَلَتْ فَيُعْطَى شُرَكَاؤُهُ حِصَصَهُمْ مِنْ الثَّمَنِ وَتَكُونُ الْجَارِيَةُ لَهُ وَعَلَى هَذَا الْأَمْرُ عِنْدَنَا قَالَ مَالِك فِي الرَّجُلِ يُحِلُّ لِلرَّجُلِ جَارِيَتَهُ إِنَّهُ إِنْ أَصَابَهَا الَّذِي أُحِلَّتْ لَهُ قُوِّمَتْ عَلَيْهِ يَوْمَ أَصَابَهَا حَمَلَتْ أَوْ لَمْ تَحْمِلْ وَدُرِئَ عَنْهُ الْحَدُّ بِذَلِكَ فَإِنْ حَمَلَتْ أُلْحِقَ بِهِ الْوَلَدُ قَالَ مَالِك فِي الرَّجُلِ يَقَعُ عَلَى جَارِيَةِ ابْنِهِ أَوْ ابْنَتِهِ أَنَّهُ يُدْرَأُ عَنْهُ الْحَدُّ وَتُقَامُ عَلَيْهِ الْجَارِيَةُ حَمَلَتْ أَوْ لَمْ تَحْمِلْ
جس میں حد نہیں ہے
کہا مالک نے جو کوئی شریک مشترک لونڈی سے صحبت کرلے تو اس پر حد نہیں ہے اب جو لڑکا پیدا ہوگا اس کا نسب اسی سے لگایا جائے گا اور لونڈی کی قیمت لگا کر باقی شریکوں کو ان کے حصے کو موافق قیمت ادا کرنی ہوگی اور لونڈی پوری اسی کی ہوجائے گی ہمارے نزدیک یہی حکم ہے۔ کہا مالک نے اگر ایک شخص اپنی لونڈی کسی کو مباح کردے (یعنی اس سے جماع کرنے کی اجازت دے دے ہرچند یہ درست نہیں) وہ شخص اس سے جماع کرے تو لونڈی کی قیمت دینی ہوگی خواہ حاملہ ہو یا نہ ہو لیکن حد نہ پڑے گی۔ اگر حاملہ ہوجائے گی تو بچے کا نسب اس سے ثابت کردیں گے۔
Malik said, "There is no hadd in our view except for slander, denial or insinuation, in which one sees that the speaker intends by that denial or slander. Then the hadd is completely imposed on the one who said it."
Top