مؤطا امام مالک - کتاب حکموں کی - حدیث نمبر 1306
عَنْ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ اخْتَصَمَ إِلَيْهِ مُسْلِمٌ وَيَهُودِيٌّ فَرَأَی عُمَرُ أَنَّ الْحَقَّ لِلْيَهُودِيِّ فَقَضَی لَهُ فَقَالَ لَهُ الْيَهُودِيُّ وَاللَّهِ لَقَدْ قَضَيْتَ بِالْحَقِّ فَضَرَبَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ بِالدِّرَّةِ ثُمَّ قَالَ وَمَا يُدْرِيکَ فَقَالَ لَهُ الْيَهُودِيُّ إِنَّا نَجِدُ أَنَّهُ لَيْسَ قَاضٍ يَقْضِي بِالْحَقِّ إِلَّا کَانَ عَنْ يَمِينِهِ مَلَکٌ وَعَنْ شِمَالِهِ مَلَکٌ يُسَدِّدَانِهِ وَيُوَفِّقَانِهِ لِلْحَقِّ مَا دَامَ مَعَ الْحَقِّ فَإِذَا تَرَکَ الْحَقَّ عَرَجَا وَتَرَکَاهُ
سچے حکم کرنے کا بیان
حضرت عمر بن خطاب کے پاس ایک یہودی اور ایک مسلمان لڑتے ہوئے آئے حضرت عمر کو یہودی کی طرف حق معلوم ہوا انہوں ہے اس کے موافق فیصلہ کیا پھر یہودی بولا قسم اللہ کی تم نے سچا فیصلہ کیا حضرت عمر نے اس کو درے سے مار اور کہا تجھے کیونکرمعلوم ہوا یہودی نے کہا ہماری کتابوں میں لکھا ہے جو حاکم سچا فیصلہ کرتا ہے اس کے داہنے ایک فرشتہ ہوتا ہے اور بائیں ایک فرشتہ دونوں اس کو مضبوط کرتے ہیں اور سیدھی راہ بتلاتے ہیں جب تک کہ وہ حاکم حق پر جما رہتا ہے جب حق چھوڑ دیتا ہے وہ فرشتے بھی اس کو چھوڑ کر آسمان پر چڑھ جاتے ہیں۔
Malik related to me from Yahya ibn Said from Said ibn al-Musayyab that Umar ibn al-Khattab had a dispute brought to him between a muslim and a jew. Umar saw that the right belonged to the jew and decided in his favour. The jew said to him, "By Allah! You have judged correctly. So Umar ibn al-Khattab struck him with a whip and said, "How can you be sure." The jew said to him, "We find that there is no judge who judges correctly but that there is an angel on his right side and an angel on his left side who guide him and give him success in the truth as long as he is with the truth. When he leaves the truth, they rise and leave him."
Top