مؤطا امام مالک - کتاب رہن کے بیان میں یعنی گروی رکھنے کے بیان میں - حدیث نمبر 1357
عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيِّ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ مَا بَالُ رِجَالٍ يَنْحَلُونَ أَبْنَائَهُمْ نُحْلًا ثُمَّ يُمْسِکُونَهَا فَإِنْ مَاتَ ابْنُ أَحَدِهِمْ قَالَ مَا لِي بِيَدِي لَمْ أُعْطِهِ أَحَدًا وَإِنْ مَاتَ هُوَ قَالَ هُوَ لِابْنِي قَدْ کُنْتُ أَعْطَيْتُهُ إِيَّاهُ مَنْ نَحَلَ نِحْلَةً فَلَمْ يَحُزْهَا الَّذِي نُحِلَهَا حَتَّی يَکُونَ إِنْ مَاتَ لِوَرَثَتِهِ فَهِيَ بَاطِلٌ
جو ہبہ درست نہیں اس کا بیان
عبدالرحمن بن عبدالقاری سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب نے کہا کیا حال ہے لوگوں کا کہ ہبہ کرتے ہیں اپنے بیٹوں کو پھر روک لیتے ہیں اگر بیٹا مرجاتا ہے تو کہتے ہیں میرا مال میرے قبضے میں ہے کسی کو نہیں دیا اگر باپ مرجاتا ہے تو کہا جاتا ہے کہ کہ وہ میرے بیٹے کو ہے اس کو میں ہبہ کرچکا ہوں جو کوئی ہبہ کرے اور اس کو نافذ نہ کرے یعنی موہوب لہ اس پر قبضہ نہ کرے اس طرح سے کہ جب موہوب لہ مرے تو وہ اس کے وارثوں کو ملے تو وہ ہبہ باطل ہے۔
Malik related to me from Ibn Shihab from Urwa ibn az-Zubayr from Abd ar-Rahman ibn Abdul Qari that Umar ibn al-Khattab said, "What is wrong with men who give their sons gifts and then keep them and if the son dies, they say, My property is in my possession and I did not give it to anyone. But if they themselves are dying, they say, It belongs to my son, I gave it to him. Whoever gives a gift, and does not hand it over to the one to whom it was given, the gift is invalid, and if he dies it belongs to the heirs in general."
Top