مؤطا امام مالک - کتاب رہن کے بیان میں یعنی گروی رکھنے کے بیان میں - حدیث نمبر 1360
قَالَ مَالِک يَقُولُ الْأَمْرُ عِنْدَنَا الَّذِي لَا اخْتِلَافَ فِيهِ أَنَّ کُلَّ مَنْ تَصَدَّقَ عَلَی ابْنِهِ بِصَدَقَةٍ قَبَضَهَا الِابْنُ أَوْ کَانَ فِي حَجْرِ أَبِيهِ فَأَشْهَدَ لَهُ عَلَی صَدَقَتِهِ فَلَيْسَ لَهُ أَنْ يَعْتَصِرَ شَيْئًا مِنْ ذَلِکَ لِأَنَّهُ لَا يَرْجِعُ فِي شَيْئٍ مِنْ الصَّدَقَةِ قَالَ مَالِک الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا فِيمَنْ نَحَلَ وَلَدَهُ نُحْلًا أَوْ أَعْطَاهُ عَطَائً لَيْسَ بِصَدَقَةٍ إِنَّ لَهُ أَنْ يَعْتَصِرَ ذَلِکَ مَا لَمْ يَسْتَحْدِثْ الْوَلَدُ دَيْنًا يُدَايِنُهُ النَّاسُ بِهِ وَيَأْمَنُونَهُ عَلَيْهِ مِنْ أَجْلِ ذَلِکَ الْعَطَائِ الَّذِي أَعْطَاهُ أَبُوهُ فَلَيْسَ لِأَبِيهِ أَنْ يَعْتَصِرَ مِنْ ذَلِکَ شَيْئًا بَعْدَ أَنْ تَکُونَ عَلَيْهِ الدُّيُونُ أَوْ يُعْطِي الرَّجُلُ ابْنَهُ أَوْ ابْنَتَهُ فَتَنْکِحُ الْمَرْأَةُ الرَّجُلَ وَإِنَّمَا تَنْکِحُهُ
صدقہ میں وجوع کرنے کا بیان
کہا مالک نے ہمارے نزدیک اس میں کچھ اختلاف نہیں ہے باپ اگر اپنے بیٹے کو کچھ صدقہ کے طور پردے تو بیٹا اس کو اپنے قبضے میں کرلے یا بیٹاصغیر سن ہو خودباپ کی گود میں ہو اور وہ صدقہ پر گواہ کر دے تو اب باپ کو اس میں رجوع کرنا درست نہیں کیونکہ کسی صدقہ میں رجوع درست نہیں۔ کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ حکن اجماعی ہے کہ اگر کوئی شخص اپنے بیٹے کو کوئی چیز محبت کی وجہ سے دے نہ کہ صدقہ کے طور پر تو وہ اس میں رجوع کرسکتا ہے جب تک کہ بیٹا اس جائداد کے اعتماد پر معاملہ نہ کرنے لگے اور لوگ اس کو اس جائداد کے بھروسے پر قرض نہ دیں لیکن جب ایسا ہوجائے تو پھر رجوع نہیں کرسکتا۔
Yahya said that he heard Malik say, "The way of doing things in our community about which there is no dispute, is that if a man gives sadaqa to his son - sadaqa which the son takes possession of or which is in the fathers keeping and the father has had his sadaqa witnessed, he cannot take back any of it because he cannot reclaim any sadaqa."
Top