مؤطا امام مالک - کتاب عتق اور ولاء کے بیان میں - حدیث نمبر 1168
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَکْرِ بْنِ حَزْمٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَبُوهُ أَنَّهُ کَانَ جَالِسًا عِنْدَ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ فَاخْتَصَمَ إِلَيْهِ نَفَرٌ مِنْ جُهَيْنَةَ وَنَفَرٌ مِنْ بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ وَکَانَتْ امْرَأَةٌ مِنْ جُهَيْنَةَ عِنْدَ رَجُلٍ مِنْ بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ يُقَالُ لَهُ إِبْرَاهِيمُ بْنُ کُلَيْبٍ فَمَاتَتْ الْمَرْأَةُ وَتَرَکَتْ مَالًا وَمَوَالِيَ فَوَرِثَهَا ابْنُهَا وَزَوْجُهَا ثُمَّ مَاتَ ابْنُهَا فَقَالَ وَرَثَتُهُ لَنَا وَلَائُ الْمَوَالِي قَدْ کَانَ ابْنُهَا أَحْرَزَهُ فَقَالَ الْجُهَنِيُّونَ لَيْسَ کَذَلِکَ إِنَّمَا هُمْ مَوَالِي صَاحِبَتِنَا فَإِذَا مَاتَ وَلَدُهَا فَلَنَا وَلَاؤُهُمْ وَنَحْنُ نَرِثُهُمْ فَقَضَی أَبَانُ بْنُ عُثْمَانَ لِلْجُهَنِيِّينَ بِوَلَائِ الْمَوَالِي عَنْ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ قَالَ فِي رَجُلٍ هَلَکَ وَتَرَکَ بَنِينَ لَهُ ثَلَاثَةً وَتَرَکَ مَوَالِيَ أَعْتَقَهُمْ هُوَ عَتَاقَةً ثُمَّ إِنَّ الرَّجُلَيْنِ مِنْ بَنِيهِ هَلَکَا وَتَرَکَا أَوْلَادًا فَقَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ يَرِثُ الْمَوَالِيَ الْبَاقِي مِنْ الثَّلَاثَةِ فَإِذَا هَلَکَ هُوَ فَوَلَدُهُ وَوَلَدُ إِخْوَتِهِ فِي وَلَائِ الْمَوَالِي شَرَعٌ سَوَائٌ
ولاء کی میراث کا بیان
عبداللہ بن ابی بکر بن حزم کے والد ابن بن عثمان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اتنے میں کچھ لوگ جہنیہ کے اور کچ لوگ بنی الحارث بن خزرج کے لڑتے جھگڑتے آئے مقدمہ یہ تھا کہ ایک جہنیہ کے نکاح میں تھی ایک شخص بنی الحارث بن خزرج میں سے جس کا نام ابرہیم بن کلیب تھا وہ عورت مرگئی اور مال اور غلام آزاد کئے ہوئے چھوڑ گئی اس کا خاوند اور بیٹا وارث ہوا پھر اس کا بیٹا مرگیا اب بیٹے کو وارثوں نے کہا ولا ہم کے ملے گی کیونکہ عورت کا بیٹا اس ولا پر قابض ہوگیا تھا اور جہنیہ کے لوگ یہ کہتے تھے کہ ولا کے مستحق ہم ہیں اس لئے وہ غلام ہمارے کنبے کی عورت کے غلام ہیں جب اس عورت کا لڑکا مرگیا ولا ہم کے ملے گی ابان بن عثما نے جہنیہ کے لوگوں کو ولا دیلائی۔ عید بن مسیب نے کہا جو شخص مرجائے اور تین بیٹے چھوڑ جائے اور آزاد کئے ہوئے غلام چھوڑ جائے پھر تینوں بیٹوں میں سے دو بیٹے مرجائیں اور اولاد اپنی چھوڑ جائیں تو ولا کا واث تیسر ابھائی ہوگیا جب وہ مرجائے تو اس کی اولاد اور ان دونوں بھائیوں کی اولاد ول کے استحقاق میں برابر ہوگی۔
Malik related to me from Abdullah ibn Abi Bakr ibn Hazm that his father told him that he was sitting with Aban ibn Uthman, and an argument was brought to him between some people from the Juhayna tribe and some people from the Banu al-Harith ibn al-Khazraj. A woman of the Juhayna tribe was married to a man from the Banu al-Harith ibn al-Khazraj, called Ibrahim ibn Kulayb. She died and left property and mawali, and her son and husband inherited them from her. Then her son died and his heirs said, "We have the wala of the mawali. Her son obtained them." Those of the Juhayna said, "It is not like that. They are the mawali of our female associate. When her child died, we have their wala and we inherit them." Aban ibn Uthman gave a judgement that the people from the Juhayna tribe did indeed have the wala of the mawali.
Top