مؤطا امام مالک - کتاب قصر الصلوة فی السفر - حدیث نمبر 315
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ لَمْ يَکُنْ يُصَلِّي مَعَ صَلَاةِ الْفَرِيضَةِ فِي السَّفَرِ شَيْئًا قَبْلَهَا وَلَا بَعْدَهَا إِلَّا مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ فَإِنَّهُ کَانَ يُصَلِّي عَلَی الْأَرْضِ وَعَلَی رَاحِلَتِهِ حَيْثُ تَوَجَّهَتْ عَنْ مَالِک أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ وَعُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ وَأَبَا بَکْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ کَانُوا يَتَنَفَّلُونَ فِي السَّفَرِ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ يَرَى ابْنَهُ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَتَنَفَّلُ فِي السَّفَرِ فَلَا يُنْكِرُ عَلَيْهِ
سفر میں رات اور دن کو نفل پڑھنے کا بیان اور جانور پر نماز پڑھنے کا بیان
عبداللہ بن عمر سفر میں فرض کے ساتھ نفل نہیں پڑھتے تھے نہ آگے فرض کے نہ بعد فرض کے مگر رات کو زمین پر اتر کے اور کبھی اونٹ ہی پر نفل پڑھتے تھے اگرچہ منہ اونٹ کا قبلہ کی طرف نہ ہوتا۔ امام مالک کو پہنچا کہ قاسم بن محمد اور عروہ بن زبیر اور ابوبکر بن عبدالرحمن نفل پڑھا کرتے تھے سفر میں۔ نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر اپنے بیٹے عبیداللہ کو سفر میں نفل پڑھتے ہوئے دیکھتے تھے پھر کچھ انکار نہ کرتے تھے ان پر۔
Yahya related to me from Malik from Nafi that Abdullah ibn Umar never used to pray anything with the fard prayer, either before it or after it, while travelling, except in the depths of the night. He would pray on the ground or on his mount, whichever way it was facing.
Top