مؤطا امام مالک - کتاب نکاح کے بیان میں - حدیث نمبر 985
عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْأَيِّمُ أَحَقُّ بِنَفْسِهَا مِنْ وَلِيِّهَا وَالْبِکْرُ تُسْتَأْذَنُ فِي نَفْسِهَا وَإِذْنُهَا صُمَاتُهَا و حَدَّثَنِي عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ لَا تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ إِلَّا بِإِذْنِ وَلِيِّهَا أَوْ ذِي الرَّأْيِ مِنْ أَهْلِهَا أَوْ السُّلْطَانِ و حَدَّثَنِي عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ وَسَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ كَانَا يُنْكِحَانِ بَنَاتِهِمَا الْأَبْكَارَ وَلَا يَسْتَأْمِرَانِهِنَّ قَالَ مَالِك وَذَلِكَ الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي نِكَاحِ الْأَبْكَارِ قَالَ مَالِك وَلَيْسَ لِلْبِكْرِ جَوَازٌ فِي مَالِهَا حَتَّى تَدْخُلَ بَيْتَهَا وَيُعْرَفَ مِنْ حَالِهَا و حَدَّثَنِي عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ وَسَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ وَسُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ كَانُوا يَقُولُونَ فِي الْبِكْرِ يُزَوِّجُهَا أَبُوهَا بِغَيْرِ إِذْنِهَا إِنَّ ذَلِكَ لَازِمٌ لَهَا
عورت بکر اور ثیبہ سے اذن لینے کا بیان
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا ثیبہ زیادہ حقدار ہے اپنے نفس پر ولی سے اور باکرہ سے اذن لیا جائے گا اور اذن اس کا سکوت ہے۔ سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ حضرت عمر نے فرمایا عورت کا نکاح نہ کیا جائے مگر اس کے ولی کے اذن سے یا اس کے کنبے میں یا جو شخص عقلمند ہو اس کے اذن سے یا بادشاہ کے اذن سے۔ قاسم بن محمد اور سالم بن عبداللہ اپنی بیٹیوں کا نکاح کرتے تھے اور ان سے نہیں پوچھتے تھے۔ قاسم بن محمد اور سالم بن عبداللہ اور سلیمان بن یسار کہتے تھے اگر باکرہ عورت کا نکاح اس کے اذن کے بغیر کر دے تو نکاح اس کا لازم ہوجاتا ہے۔
Malik related to me from Abdullah ibn al-Fadl from Nafi ibn Jubayr ibn Mutim from Abdullah ibn Abbas that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, "A woman who has been previously married is more entitled to her person than her guardian, and a virgin must be asked for her consent for herself, and her consent is her silence "
Top