مشکوٰۃ المصابیح - آداب کا بیان - حدیث نمبر 4529
عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم للمؤمن على المؤمن ست خصال يعوده إذا مرض ويشهده إذا مات ويجيبه إذا دعاه ويسلم عليه إذا لقيه ويشمته إذا عطس وينصح له إذا غاب أو شهد لم أجده في الصحيحين ولا في كتاب الحميدي ولكن ذكره صاحب الجامع برواية النسائي .
ایک مسلمان پر دوسرے مسلمان کے کیا حقوق ہیں؟
اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا مسلمان پر مسلمان کے چھ حق ہیں (ایک تو یہ ہے کہ) جب کوئی مسلمان بیمار ہو تو دوسرا مسلمان اس کی عیادت کرے دوسرے یہ کہ جب کوئی مسلمان مرجائے تو دوسرا مسلمان اس کی نماز جنازہ میں شریک ہو تیسرے یہ کہ جب کوئی مسلمان کھانے پر بلائے تو بلایا جانے والا مسلمان اس کی دعوت کو قبول کرے (بشرطیکہ کوئی شرعی عذر مانع نہ ہو۔ جیسے کہ اس دعوت میں باجا گا جا وغیرہ ہو یا اس دعوت کا تعلق اظہار فخر و ریا کاری سے ہو۔ چوتھے یہ کہ جب کوئی مسلمان ملے تو اس کو سلام کرے پانچویں یہ کہ جب کوئی مسلمان چھینکے اور الحمدللہ کہے تو اس کا جواب دے یعنی یرحمک اللہ کہے اور اگر چھینکنے والا الحمدللہ نہ کہے تو وہ جواب کا مستحق نہیں ہوگا۔ اور چھٹے یہ کہ ایک مسلمان کی ہر حالت میں خیر خواہی کرے خواہ وہ حاضر ہو یا غائب اور مشکوۃ کے مولف کہتے ہیں کہ میں نے اس حدیث کو نہ تو صحیحین (بخاری و مسلم) میں پایا ہے اور حمیدی کی کتاب میں، البتہ اس کو صاحب جامع الاصول نے نقل کیا ہے۔

تشریح
خیر خواہی کرے کا مطلب یہ ہے کہ مسلمانوں پر یہ واجب ہے کہ وہ ہر حالت میں ایک دوسرے کے خیر خواہ و ہمدرد ہیں جو مسلمان سامنے ہے اس کے ساتھ بھی خیر خواہی کی جائے اور جو نظروں سے دور ہے اس کے ساتھ بھی خیر خواہی کریں، یہ طرز عمل اختیار نہ کرنا چاہیے کہ جب کسی مسلمان کے سامنے آئیں تو اس کے ساتھ تملق یعنی خوشامد چاپلوسی کا رویہ اپنائیں اور جب وہ سامنے نہ ہو تو غیبت کریں یہ خالص منافقانہ رویہ ہے اور منافقوں کی خاصیت ہے۔
Top