مشکوٰۃ المصابیح - آداب کا بیان - حدیث نمبر 4554
وعن غالب قال إنا لجلوس بباب الحسن البصري إذ جاء رجل فقال حدثني أبي عن جدي قال بعثني أبي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ائتيه فأقرئه السلام . قال فأتيته فقلت أبي يقرئك السلام . فقال عليك وعلى أبيك السلام . رواه أبو داود
غائبانہ سلام اور اس کا جواب
اور حضرت غالب کہتے ہیں کہ ایک دن ہم حضرت حسن بصری کے دروازے پر بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک ایک شخص آیا اور بیان کیا کہ مجھ سے میرے باپ نے اور ان سے ان کے باپ یعنی میرے دادا نے بیان کیا کہ مجھ کو میرے باپ نے رسول کریم ﷺ کی خدمت میں بھیجتے ہوئے کہا کہ تم نبی ﷺ کے پاس جاؤ اور آپ کو سلام عرض کرو میرے دادا نے بیان کیا کہ اپنے باپ کے حکم پر میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا میرے باپ نے آپ کو سلام عرض کیا ہے نبی ﷺ نے یہ سن کر فرمایا کہ تم اور تمہارے باپ پر سلامتی ہو۔ ابوداؤد )

تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص کسی کی طرف سے سلام پہنچائے تو مسنون یہ ہے کہ سلام پہنچانے والے پر بھی سلام بھیجا جائے اور جس کی طرف سے جس نے سلام پہنچایا ہے اس پر بھی یعنی جب کوئی شخص کسی کی طرف سے سلام پہنچائے تو جواب میں یوں کہا جائے علیک وعلی فلاں السلام یاوعلیک وعلیہ السلام چناچہ نسائی کی روایت میں یہ الفاظ بعینہ منقول ہیں۔
Top