مشکوٰۃ المصابیح - آداب کا بیان - حدیث نمبر 4558
وعنه قال أمرني رسول الله صلى الله عليه وسلم أن أتعلم السريانية . وفي رواية إنه أمرني أن أتعلم كتاب يهود وقال إني ما آمن يهود على كتاب . قال فما مر بي نصف شهر حتى تعلمت فكان إذا كتب إلى يهود كتبت وإذا كتبوا إليه قرأت له كتابهم . رواه الترمذي . ( حسن )
ضرورت کے تحت غیر مسلم قوموں کی زبان سیکھنا جائز ہے
اور حضرت زید بن ثابت ؓ کہتے ہیں رسول کریم ﷺ نے مجھ کو یہ حکم دیا کہ میں سریانی زبان کو سیکھوں اور ایک روایت میں یوں ہے نبی کریم ﷺ نے مجھ کو حکم دیا کہ میں یہودیوں سے خط و کتابت کرنا سیکھ لوں نیز آپ نے فرمایا کہ خط و کتابت کے معاملہ میں مجھے یہودیوں پر اطمینان نہیں ہوتا زید بن ثابت ؓ کہتے ہیں نبی ﷺ کے اس حکم کے بعد آدھا مہینہ بھی نہ گزرنے پایا تھا کہ میں نے یہودیوں کی زبان اور ان سے خط و کتابت کرنا سیکھ لیا چناچہ جب نبی ﷺ یہودیوں کو کوئی مکتوب بھیجنا چاہتے تو اس کو میں ہی لکھتا اور جب یہودی آپ کے پاس کوئی مکتوب بھیجتے تو اس کو آپ کی خدمت میں ہی پڑھتا۔ (ترمذی )

تشریح
سریانی دنیا کی قدیم ترین زبانوں میں سے ایک زبان ہے جس میں تورات نازل ہوئی تھی لیکن اکثر محققین کا قول یہ ہے کہ تورات عبرانی زبان میں نازل ہوئی تھی اور سریانی اور عبرانی زبان دونوں ملتی جلتی ہیں۔ مجھے یہودیوں پر اطمینان نہیں ہوتا کا مطلب یہ ہے کہ ایسا کوئی مسلمان نہیں ہے جو یہودیوں کی زبان جانتا ہو اس لئے یہودیوں کے ساتھ خط و کتابت کے لئے مجھے کسی یہودی ہی کا سہارا لینا پڑتا ہے اور اس صورت میں مجھے اس بات کا خطرہ ہے کہ اگر یہودیوں کے نام اپنا کوئی خط کسی یہودی سے لکھواؤں تو وہ اس میں اپنی طرف سے کچھ کمی بیشی نہ کر دے، اسی طرح اگر یہودیوں کی طرف سے میرے پاس کوئی خط آئے اور میں اس کو کسی یہودی سے پڑھواؤں تو وہ اس میں اپنی طرف سے کم یا زیادہ کر کے نہ پڑھ دے اس سے معلوم ہوا کہ ضرورت کے تحت غیر مسلم اقوام کی زبان سیکھنا جائز ہے بلاضرورت سیکھنا جائز نہیں کیونکہ اس صورت میں غیر مسلم کے ساتھ مشابہت اختیار کرنا لازم آتا ہے اور یہ چیز ممنوع ہے جیسا کہ نبی ﷺ نے فرمایا آیت (من تشبہ بقوم فھو منھم)۔ جو شخص جس قوم کی مشابہت اختیار کرے گا وہ اسی قوم میں شمار ہوگا بلکہ یحییٰ نے بلاضرورت سیکھنے کو حرام لکھا ہے۔
Top