مشکوٰۃ المصابیح - آداب کا بیان - حدیث نمبر 4565
وعن عبدالله عن النبي صلى الله عليه وسلم قال البادئ بالسلام بريء من الكبر . رواه البيهقي في شعب الإيمان .
سلام میں پہل کی فضیلت
اور حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا سلام میں پہل کرنے والا تکبر سے پاک ہے۔

تشریح
مطلب یہ ہے کہ جب کہیں آتے جاتے وہ شخص آپس میں ملیں اور دونوں کی حثییت یکساں نوعیت کی ہو جیسے دونوں پیدل ہوں یا دونوں سوار ہوں تو ان میں سے جو شخص پہلے سلام کرے گا وہ گویا یہ ظاہر کرے گا کہ اللہ نے اس کو تکبر و غرور سے پاک رکھا ہے۔ یہ بات پہلے بھی بیان کی جا چکی ہے کہ سلام کرنا سنت ہے اور سلام کا جواب دینا فرض ہے اگر کوئی شخص مجلس میں آئے اور وہاں سلام کرے تو مجلس والوں پر اس کے سلام کا جواب دینا فرض ہوگا۔ اور اگر وہ شخص دوبارہ اسی مجلس میں آئے اور پھر سلام کرے تو اب اس کے سلام کا جواب دینا ان پر فرض نہیں ہوگا البتہ مستحب ہوگا۔ سلام اور اس کا جواب، دونوں کے الفاظ بصیغہ جمع ہونے چاہئیں اگرچہ مخاطب فرد واحد ہو تاکہ ملائکہ جو ہر شخص کے ساتھ ہوتے ہیں سلام میں مخاطب کے ساتھ وہ بھی شریک ہوں۔ ایک حدیث میں منقول ہے کہ ایک شخص سرخ کپڑے پہنے ہوئے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور سلام کیا آپ نے اس کے سلام کا جواب نہیں دیا۔ یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ جو شخص سلام کرتے وقت کسی نامشروع امر کا مرتکب ہو وہ سلام کے جواب کا مستحق نہیں ہوگا۔
Top