مشکوٰۃ المصابیح - آداب کا بیان - حدیث نمبر 4575
وعن علي رضي الله عنه قال كان لي من رسول الله صلى الله عليه وسلم مدخل بالليل ومدخل بالنهار فكنت إذا دخلت بالليل تنحنح لي . رواه النسائي .
اجازت کا ایک طریقہ
اور حضرت علی ؓ کہتے ہیں کہ میں رسول کریم ﷺ کے پاس رات کو بھی اور دن کو بھی آیا جایا کرتا تھا چناچہ جب میں رات کے وقت حاضر ہوتا تو آپ مجھے اجازت دینے کے لئے کنکھار دیتے تھے۔ (نسائی)

تشریح
اس سے معلوم ہوا کہ رات کے وقت اجازت دینے کی علامت کھنکارنا تھا رہی یہ بات کہ دن کے وقت حاضری کی صورت میں کون سی علامت مقرر تھی تو احتمال ہے کہ اس صورت کے لئے امربالعکس مراد ہو یعنی حضرت علی ؓ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ رات کے وقت تو آنحضرت ﷺ کھنکارتے تھے جو میرے لئے اجازت کے مرادف ہوتا اور جب دن میں حاضر ہوتا تو خود کھنکار کر اندر جاتا تھا۔ اس حدیث سے تو یہ واضح ہوتا ہے کہ نبی کا کھنکارنا اجازت کی علامت تھا لیکن ایک دوسری روایت میں حضرت علی ؓ یہ فرماتے ہیں کہ جب میں رات کے وقت آپ کی خدمت میں حاضر ہوتا اور آپ کھنکارتے تو میں واپس ہوجاتا اس لئے یہ واضح ہوتا ہے کہ کھنکارنا عدم اجازت کی علامت ہوتا ہے۔ لہذا بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ کھنکارنا صرف اجازت ہی کی علامت نہیں ہوتا بلکہ کوئی ایسا قرینہ ہوگا جس کے ذریعہ بعض اوقات تو کنکھارنا اجازت کی علامت سمجھا جاتا تھا اور بعض اوقات اس کو عدم اجازت کی علامت سمجھتے ہوں گے لہذا وہ قرینہ جس صورت اجازت یا عدم اجازت کو ظاہر کرتا، حضرت علی ؓ اسی پر عمل کرتے۔
Top