مشکوٰۃ المصابیح - آداب کا بیان - حدیث نمبر 4584
وعن عائشة رضي الله عنها قالت قدم زيد بن حارثة المدينة ورسول الله صلى الله عليه وسلم في بيتي فأتاه فقرع الباب فقام إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم عريانا يجر ثوبه والله ما رأيته عريانا قبله ولا بعده فاعتنقه وقبله . رواه الترمذي .
سفر سے آنے والے کے ساتھ معانقہ وتقبیل بلاکراہت جائز ہے۔
اور حضرت عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ زید بن حارثہ ؓ جو مشہور صحابی ہیں اور جن کو نبی اکرم ﷺ نے بیٹا بنایا تھا، کسی غزوہ یا کسی سفر سے لوٹ کر مدینے پہنچے تو اس وقت رسول اکرم ﷺ میرے گھر میں تشریف فرما تھے، زید ؓ آنحضرت ﷺ کی خدمت میں حاضر ہونے کے لئے میرے گھر آئے اور دروازہ کھٹکھٹایا، رسول اکرم ﷺ برہنہ بدن اپنے کپڑے یعنی چادر کو کھینچتے ہوئے زید ؓ سے ملنے کے لئے باہر تشریف لائے (یعنی اس وقت آنحضرت ﷺ کے جسم مبارک پر تہبند کے علاوہ کوئی کپڑا نہیں تھا اور آپ اسی حالت میں دروازہ پر تشریف لے گئے قسم ہے اللہ کی میں نے اس سے پہلے اور اس کے بعد کبھی آپ کو برہنہ نہیں دیکھا یعنی ایسا کبھی نہیں ہوا کہ آپ نے کسی کے استقبال کے وقت اس طرح کا اظہار شوق و تمنا کیا ہو اور اس سے ملنے کے لئے برہنہ بدن باہر تشریف لے گئے ہوں بہر حال آپ نے حضرت زید کو گلے لگایا اور بوسہ دیا۔ (ترمذی)

تشریح
یہ حدیث اور اسی طرح حضرت جعفر بن ابوطالب ؓ کی حدیث جو آگے آئے گی اس امر پر دلالت کرتی ہے کہ معانقہ و تقبیل یعنی گلے لگانا اور پیشانی چومنا جائز ہے اور فقہاء نے اسی قول کو اختیار کیا ہے کہ سفر سے آنے والے کے ساتھ معانقہ و تقبیل بلاکراہت جائز ہے۔
Top