مشکوٰۃ المصابیح - آداب کا بیان - حدیث نمبر 4662
وعن ابن عباس قال كانت جويرية اسمها برة فحول رسول الله صلى الله عليه وسلم اسمها جويرية وكان يكره أن يقال خرج من عند برة . رواه مسلم .
ایسا نام نہ رکھو جس سے نفس کی تعریف ظاہر ہو
اور حضرت ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ کی ایک زوجہ مطہرہ حضرت جویریہ ؓ کا نام برہ تھا لیکن رسول اکرم ﷺ نے ان کا یہ نام بدل کر جویریہ رکھ دیا کیونکہ آنحضرت ﷺ کو یہ پسند نہیں تھا کہ کوئی شخص یوں کہے کہ آپ برہ کے پاس سے نکلے۔ مسلم

تشریح
برہ کے معنی نیکو کار کے ہیں لہذا آپ نے اس لفظ کے اصل معنی کے اعتبار سے اس کو پسند نہیں کیا کہ جب برہ کے گھر سے نکلیں یوں کہا جائے کہ آپ برہ یعنی نیکو کار کے پاس سے نکلے کیونکہ نیکو کار کے پاس سے نکلنا کوئی اچھی بات نہیں سمجھی جاتی، وکان یکرہ کے بارے میں بظاہر یہی معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ کا قول ہے کہ لیکن یہ احتمال بھی ہے کہ اپنی مذکورہ ناپسندیدگی کے بارے میں خود آنحضرت ﷺ نے اپنے متعلق ان الفاظ کے ذریعہ خبر دی ہوگی۔ واضح رہے کہ اس حدیث میں برہ یا اس طرح کا کوئی اور نام رکھنے کی ممانعت کا سبب مذکورہ ناپسندیدگی کو قرار دیا گیا ہے جب کہ حضرت زینب ؓ کے بارے میں اس ممانعت کا سبب تزکیہ نفس کی تعریف کو قرار دیا گیا ہے لیکن ان دونوں میں کوئی تضاد نہیں ہے کیونکہ اسباب کے درمیان کوئی مزاحمت نہیں ہوا کرتی ایک چیز کے دو مختلف سبب ہوسکتے ہیں چناچہ جن دو چیزوں کا ذکر کیا گیا ہے وہ دونوں مذکورہ ممانعت کا سبب بننے کی صلاحیت رکھتی ہیں علاوہ ازیں ہوسکتا ہے کہ زینب ؓ کے خاندان و قبیلہ کے لوگوں سے معلوم کرنے کے بعد یہ واضح ہوا ہوگا کہ انہوں نے زینب ؓ کا نام برہ واقعۃ ان کے نفس کی تعریف اور مدح وثناء کے قصد سے رکھا تھا جب کہ حضرت جویریہ ؓ کے حق میں اس ممانعت کا سبب آنحضرت ﷺ کے برہ کے پاس سے نکلے کہے جانے کی ناپسندیدگی کو قرار دیا اور یہ بات تھی بھی کہ ازواج مطہرات کے پاس آنحضرت ﷺ کے جانے آنے کے بارے میں عام طور پر اسی طرح کہا جاتا تھا کہ آنحضرت ﷺ فلاں زوجہ مطہرہ کے پاس تشریف لے گئے ہیں یا آنحضرت ﷺ فلاں زوجہ مطہرہ کے ہاں سے نکلے ہیں نیز اس احتمال کو بھی ملحوظ رکھا جاسکتا ہے کہ جس طرح یسار اور نجیح وغیرہ جیسے ناموں کی ممانعت کے سلسلے میں بد فالی کا اعتبار کیا گیا ہے اس طرح برہ کے سلسلے میں بھی اس کا اعتبار ہو اور جس طرح برہ کے سلسلے میں تزکیہ و کراہت کا اعتبار کیا گیا ہے اسی طرح یسار اور نجیح وغیرہ کے سلسلہ میں اس کا اعتبار ہو۔
Top