مشکوٰۃ المصابیح - آداب کا بیان - حدیث نمبر 4663
وعن ابن عمر أن بنتا كانت لعمر يقال لها عاصية فسماها رسول الله صلى الله عليه وسلم جميلة . رواه مسلم . ( متفق عليه )
برے نام کو بدل دینا مستحب ہے۔
اور حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ حضرت عمر فاروق ؓ کی ایک بیٹی تھی جس کا نام عاصیہ بمعنی گناہگار کہا جاتا تھا چناچہ رسول اکرم ﷺ نے اس کا نام جمیلہ رکھا۔ (مسلم)

تشریح
زمانہ جاہلیت میں اہل عرب کا دستور تھا کہ وہ اپنے بچوں کا نام عاصی یا عاصیہ رکھتے تھے اس کے لفظی معنی نافرمان، سرکش، متکبر اور اللہ اور اس کے دین کا مخالف ہیں چناچہ زمانہ اسلام کے ظہور کے بعد آنحضرت ﷺ نے اس طرح کے نام رکھنے کو ناپسند فرمایا اور جس کسی کا نام عاصیہ یا عاصی تھا اس کو بدل کر دوسرا نام رکھ دیا اس سے معلوم ہوا کہ برے ناموں کو بدل دینا مستحب ہے۔
Top