مشکوٰۃ المصابیح - آداب کا بیان - حدیث نمبر 4728
وعن المقداد بن الأسود رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا رأيتم المداحين فاحثوا في وجوههم التراب . رواه مسلم . ( متفق عليه )
جھوٹی اور مبالغہ آمیز تعریف کرنے والے کی مذمت
اور حضرت مقداد ابن اسود ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جب تم تعریف کرنے والوں کو دیکھو تو ان کے منہ میں خاک ڈال دو۔ (مسلم)

تشریح
۔ مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص تمہارے منہ پر تمہاری تعریف کرے اور وہ تعریف خواہ زبانی ہو یا قصیدہ ونثر کی صورت میں ہو نیز اس تعریف کرنے سے اس کا مقصد تم سے کچھ مالی منفعت حاصل کرنا یا اپنا کوئی مطلب نکالنا ہو تو تم اس کے منہ پر مٹی ڈال دو یعنی اس کو محروم رکھو نہ کہ اس کو کچھ دو اور نہ اس کا مطلب پورا کرو یا منہ میں خاک ڈالنے سے یہ مراد ہے کہ کچھ معمولی طور پردے دو کہ کسی کو بہت تھوڑا سا اور حقارت کے ساتھ دینا اس کے منہ میں خاک ڈالنے کے مشابہ ہے اور یہ معمولی طور پر دینا بھی اس مصلحت کے پیش نظر ہو کہ مبادا کچھ بھی نہ ملنے کی صورت میں وہ ہجو کرنے لگے۔ بعض علماء نے اس ارشادگرامی کو اس کے ظاہری مفہوم پر محمول کیا ہے چناچہ اس حدیث کے راوی حضرت مقداد ہی کے بارے میں منقول ہے کہ ایک شخص امیرالمومنین حضرت عثمان غنی ؓ کے سامنے ان کی تعریف کرنے لگا تو انہوں نے ایک مٹھی خاک لے کر اس کے منہ پر ڈال دی علماء نے لکھا ہے کہ تعریف کرنے والوں کے ساتھ اس طرح کا سلوک کرنے کا حکم دینا دراصل ان تعریف کرنے والوں کو سختی کے ساتھ متنبہ کرنا ہے کہ کیوں کہ کسی کے منہ پر اس کی تعریف کرنے والا اپنے ممدوح کو مغرور و متکبر بنا دیتا ہے۔ خطابی نے یہ لکھا ہے کہ مداحین یعنی تعریف کرنے والوں سے مراد وہ لوگ ہیں جنہوں نے خوشامد وچاپلوسی اور بےجا تعریف ومدح کرنے کو اپنی عادت بنالی ہو چناچہ ایسے لوگ تعریف ومدح کرنے میں نہ حق و باطل کی تمیز کرتے ہیں اور نہ مستحق وغیرمستحق کا لحاظ رکھتے ہیں نیز انہوں نے اس چیز کو حصول منفعت اور معاش کا ذریعہ بنا رکھا ہے کہ جس شخص سے انہیں کچھ حاصل کرنا ہوتا ہے یا جس شخص سے مطلب براری کی امید ہوتی ہے وہ اس کے منہ پر نہایت مبالغہ آمیزی کے ساتھ اس کی تعریف ومدح کرتے ہیں لہذا جو شخص کسی دنیاوی غرض و لالچ کے بغیر کسی قابل تعریف آدمی کی واقعی مدح و توصیف کرے یا کسی شخص کے کسی اچھے فعل اور پسندیدہ کام پر اس نقطہ نظر سے تعریف کریں کہ اس شخص کو مزید اچھے افعال اور بھلائی کے کام کرنے کا شوق پیدا ہو نیز دوسرے لوگوں کو بھی اس کی اتباع میں نیک اعمال اور بھلائی کے کام کرنے کی رغبت ہو تو ایسے شخص پر حدیث میں مذکورہ لفظ مداح کا اطلاق نہیں ہوگا یعنی اس کو قابل مذمت اور تعریف کرنے والا نہیں کہا جائے گا۔
Top