مشکوٰۃ المصابیح - آداب کا بیان - حدیث نمبر 4759
عن أنس قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا مدح الفاسق غضب الرب تعالى واهتز له العرش رواه البيهقي في شعب الإيمان
فاسق کی تعریف وتوصیف نہ کرو۔
حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب فاسق کی مدح و تعریف کی جاتی ہے تو اللہ تعالیٰ مدح و تعریف کرنے والے پر غصہ ہوتا ہے اور اس کی مدح و تعریف کی وجہ سے عرش کانپ اٹھتا ہے۔ (بہیقی)

تشریح
عرش کانپ اٹھتا ہے یا تو اپنے ظاہری مفہوم پر محمول ہے کہ جب کسی فاسق وفاجر کی تعریف کی جاتی ہے تو عرش الٰہی واقعتا کانپنے لگتا ہے اور یا ان الفاظ کے ذریعے اس بات کو بطور کنایہ بیان کرنا مقصود ہے کہ فاسق کی تعریف و توصیف ایک بہت ہی ہیبت ناک بات ہے اور انتہائی سنگین برائی ہے اور اس ہیبت ناکی کی وجہ بالکل ظاہر ہے کیونکہ جب کوئی شخص کسی فاسق کی تعریف میں رطب اللسان ہوتا ہے تو اس کا صاف مطلب یہ ہوتا ہے کہ تعریف کرنے والا گویا ان اومر و افعال سے راضی اور خوش ہے کہ جو اس فاسق کی زندگی میں پائے جاتے ہیں بلکہ عجب نہیں کہ تعریف کرنے والا کفر کی حد میں داخل ہوجائے کیونکہ فاسق کی تعریف اس کو اس مقام تک لے جاتی ہے جہاں وہ حرام کو حلال جاننے لگے اس سے معلوم ہوا کہ بےعمل اور دنیا دار علماء گمراہ شعراء اور ریا کار پیشہ ور قراء کی مدح و تعریف کرنا بھی اس حکم میں داخل ہے نیز اس سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ جب فاسق کی مدح و تعریف کرنے کا یہ حال ہے تو ظالم اور کافر کی تعریف و توصیف میں رطب اللسان ہونا کسی درجہ ہیبت ناک برائی ہوگی لہذا اس بارے میں احتیاط لازم ہے اس بلاء عظیم سے بچنا اشد ضروری ہے، نیز اس سے بچنا اس صورت میں ممکن ہے جب کہ ان لوگوں کی صحبت وہم نشینی سے اجتناب کیا جائے۔
Top