برائی سکھانے سے چپ رہنا بہتر ہے۔
اور حضرت عمران ابن حطان (تابعی) کہتے ہیں کہ ایک دن میں حضرت ابوذر غفاری ؓ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو ان کو مسجد میں پایا اس وقت وہ ایک کالی کملی لپیٹے ہوئے تنہا بیٹھے ہوئے تھے میں نے عرض کیا ابوذر یہ تنہائی کیوں اختیار کر رکھی ہے۔ حضرت ابوذر ؓ علیہ نے جواب دیا کہ میں نے رسول اللہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ برے ہم نشینوں کے ساتھ بیٹھنے سے تنہا بیٹھنا بہتر ہے اور تنہا بیٹھنے سے نیک ہم نشینوں کے ساتھ بیٹھنا بہتر ہے نیز چپ رہنے سے بھلائی کا سکھانا بہتر ہے برائی سکھانے سے چپ رہنا بہتر ہے۔
تشریح
حضرت ابوذر ؓ علیہ کا مطلب یہ تھا کہ اس وقت چونکہ وہ خاص رفقاء اور ہم نشین یہاں موجود نہیں ہیں جن کی نیکیوں، سلامتی طبع اور پاکیزہ صحبت کا جو یا ہونا چاہیے اور جن پر مجھے اعتماد بھروسہ ہوسکتا ہے اس لئے میں نے یہی بہتر سمجھا کہ یہاں چپ چاپ اور تنہا بیٹھا رہوں، ہاں جب ایسے لوگ موجود ہوں تو ان کے ساتھ بیٹھ جاتا ہوں۔