مشکوٰۃ المصابیح - آداب کا بیان - حدیث نمبر 4780
عن زيد بن أرقم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال من وعد رجلا فلم يأت أحدهما إلى وقت الصلاة وذهب الذي جاء ليصلي فلا إثم عليه . رواه رزين
کسی شرع اور حقیقی عذر کی بناء پر وعدہ خلافی کرنا مناسب نہیں
اور حضرت زید بن ارقم ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر کوئی شخص کسی آدمی سے کہیں ملنے کا وعدہ کرے اور ان دونوں میں سے کوئی ایک نماز کے وقت تک وہاں نہ پہنچے اور وہ شخص نماز پڑھنے کے لئے چلا جائے جو وہاں آگیا تھا تو وہ گناہگار نہیں ہوگا۔

تشریح
اس ارشاد گرامی کی صورت وضاحت یہ ہے کہ مثلا دو آدمیوں نے اپنے آپس میں ایک دوسرے سے یہ وعدہ کیا کہ ہم دونوں فلاں جگہ پہنچ کر ایک دوسرے سے ملیں گے اس وعدہ کے مطابق ان دونوں میں سے کوئی ایک مقررہ جگہ پر پہنچ کر دوسرے آدمی کی انتظار میں بیٹھا ہوا تھا اب مزید انتظار نہ کرے اور نماز کے لئے چلا جائے تو وعدہ خلاف نہیں کہلائے گا اور اس پر کوئی گناہ نہیں ہوگا کیونکہ نماز کے لئے جانا ضرورت دین میں سے ہے ہاں اگر وہ نماز کا وقت آنے سے پہلے ہی وہاں سے اٹھ جائے تو بیشک اس کو وعدہ خلاف کہا جائے گا اور وعدہ خلافی کی برائی اس کے ذمہ ہوگی اسی طرح اگر کوئی ضروری امر مانع پیش آئے جیسے کھانے پینے کا وقت ہوگیا یا پیشاب و پاخانہ کی حاجت لاحق ہوگئی تو اس صورت میں بھی مزید انتظار کئے بغیر پہلے جانا جائز ہوگا۔
Top