مشکوٰۃ المصابیح - آداب کا بیان - حدیث نمبر 4796
وعن الحسن عن سمرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم الحسب المال والكرم التقوى . رواه الترمذي وابن ماجه
اصل فضیلت تقوی ہے
اور حضرت حسن، حضرت سمرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا حسب مال داری ہے اور کرم پرہیزگاری کا نام ہے۔ (ترمذی، ابن ماجہ)

تشریح
حسب ان فضائل وخصائل کو کہتے ہیں کہ جو کسی انسان میں ہوتے ہیں چناچہ صاحب انسان اپنے اور اپنے باپ دادا کے خصائل و فضائل کو شمار کرتا ہے اور ان کے ذریعہ اپنی حثییت کو بڑھاتا ہے کرم صفات خیر کا نام ہے جس کا اطلاق تمام وجوہ خیر بھلائی اور شرف پر ہوتا ہے آنحضرت ﷺ کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ لوگوں کے نزدیک اصل حسب و فضیلت مالداری ہے کہ جو شخص مالدار اور صاحب ثروت ہو تو وہی حسب والا اور فضیلت والا سمجھا جاتا ہے اور اس کی عزت کی جاتی ہے اگر کسی کے پاس مال ثروت نہ ہو تو وہ سب کی نظروں میں کم تر و بےوقعت رہتا ہے حالانکہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اصل فضیلت تقوی پرہیزگاری میں ہے کہ بغیر تقوی کے کوئی بھی فضیلت اعتبار نہیں رکھتی اللہ کی نظر میں کریم یعنی بزرگ و شریف وہی شخص ہے جو پرہیزگار ہو جیسا کہ قرآن کریم میں ہے، آیت (ان اکرمکم عند اللہ اتقکم)، بیشک زیادہ عزت والا تم میں سے اللہ کے نزدیک وہ ہے جو تم میں سے زیادہ پرہیزگار ہے۔
Top