Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (604 - 701)
Select Hadith
604
605
606
607
608
609
610
611
612
613
614
615
616
617
618
619
620
621
622
623
624
625
626
627
628
629
630
631
632
633
634
635
636
637
638
639
640
641
642
643
644
645
646
647
648
649
650
651
652
653
654
655
656
657
658
659
660
661
662
663
664
665
666
667
668
669
670
671
672
673
674
675
676
677
678
679
680
681
682
683
684
685
686
687
688
689
690
691
692
693
694
695
696
697
698
699
700
701
مشکوٰۃ المصابیح - اذان کا بیان - حدیث نمبر 1646
وعن أنس قال : مروا بجنازة فأثنوا عليها خيرا . فقال النبي صلى الله عليه و سلم : وجبت ثم مروا بأخرى فأثنوا عليها شرا . فقال : وجبت فقال عمر : ما وجبت ؟ فقال : هذا أثنيتم عليه خيرا فوجبت له الجنة وهذا أثنيتم عليه شرا فوجبت له النار أنتم شهداء الله في الأرض . وفي رواية : المؤمنون شهداء الله في الأرض
زبان خلق نقارہ خدا
حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ صحابہ ؓ کا ایک جنازہ پر گزر ہوا تو اس کی تعریف کرنے لگے، نبی کریم ﷺ نے صحابہ کی زبان میت کی تعریف سن کر فرمایا کہ واجب ہوگئی۔ اس طرح صحابہ کا ایک دوسرے جنازہ پر گزر ہوا تو اس کی برائی بیان کرنے لگے۔ نبی کریم ﷺ نے صحابہ کی زبان سے میت کی برائی سن کر فرمایا کہ واجب ہوگئی۔ حضرت عمر ؓ نے پوچھا کہ کیا چیز واجب ہوگئی؟ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ جس شخص کی تم نے تعریف بیان کی اس کے لئے جنت واجب ہوگئی اور اب جس شخص کی تم برائی بیان کر رہے ہو اس کے لئے دوزخ واجب ہوگئی اور (پھر فرمایا کہ) تم زمین پر اللہ تعالیٰ کے گواہ ہو۔ (بخاری و مسلم) ایک اور روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا مومن اللہ تعالیٰ کے گواہ ہیں۔
تشریح
جنت واجب ہوگئی، کا مطلب یہ ہے کہ تم جس شخص کی تعریف بیان کر رہے ہو اگر اس کی وہ تعریف صحیح اور سچ ہے یا یہ کہ اس کی موت اسی خیر و بھلائی کی حالت میں ہوئی ہے جیسے تم بیان کر رہے ہو تو اس کے لئے جنت کی سعادت ثابت ہوگئی۔ اسی طرح دوزخ واجب ہوگئی۔ کا مطلب بھی یہی ہے کہ جس شخص کی تم برائی بیان کر رہے ہو۔ اگر اس کی وہ برائی صحیح اور واقعی ہے یا یہ کہ اس کی موت اسی برائی کی حالت میں ہوئی ہے جسے تم بیان کر رہے ہو تو اس کے لئے دوزخ کی سزا ثابت ہوگئی۔ مظہر کا قول ہے کہ یہ حکم عام طور پر ہر شخص کے لئے نہیں ہے کہ جس کسی بھی شخص کے بارے میں لوگ خیر و بھلائی کا ذکر کریں تو اس کے لئے جنت لازم ہی ہوجائے بلکہ جس شخص کے بارے میں لوگ اچھے اور نیک خیالات کا اظہار کریں اور اس کی تعریف بیان کریں تو اس لے لئے جنت کی امید کی جاسکتی ہے۔ اسی طرح جس شخص کے بارے میں لوگ برے خیالات کا اظہار کریں اور زبان خلق اس کی برائی میں مصروف ہو تو اس کے بارے میں یہ خوف ہوسکتا ہے کہ وہ دوزخ میں جائے اب رہی یہ بات کہ آنحضرت ﷺ نے پہلے شخص کے لئے جنت اور دوسرے شخص کے لئے دوزخ کو واجب کیوں کہا؟ تو اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آنحضرت ﷺ کے پہلے شخص کے جنتی ہونے اور دوسرے شخص کے دوزخی ہونے کے فیصلہ سے مطلع کردیا تھا۔ زین عرف فرماتے ہیں کہ کسی شخص کا خیر و بھلائی اور شر و برائی کے ساتھ ذکر کرنا اس کے لئے جنت و دوزخ کو واجب نہیں کرتا بلکہ درحقیقت کسی شخص کے بارے میں زبان خلق کا بھلا یا برا تاثر صرف اس کے جنتی یا دوزخی ہونے کی علامت ہوتا ہے۔ پھر یہ کہ اس تعریف اور اس برائی کا اعتبار ہوگا جس کی نیک بخت لوگوں اور متقی و پرہیز گار بندوں کی زبانیں گواہی دیں کیونکہ اللہ کے نیک بخت و متقی بندوں کی زبان اس کے قلب سلیم کی ہمنوا ہوتی ہے لہٰذا وہ جس شخص کی تعریف کریں گے یا جس شخص کی برائی کریں گے اس میں کسی خارجی دباؤ یا نفس کے کسی غلط تقاضا کا قطعی دخل نہیں ہوگا بلکہ ان کے زبانی اثرات اور حقیقت کے صالح قلب کے صحیح فیصلہ کے غماز ہوں گے چناچہ کسی شخص کے بارے میں ان کے تعریف اس شخص کے جنتی ہونے کی علامت ہوگی اور کسی شخص کے بارے میں ان کی بیان کی ہوئی برائی اس شخص کے دوزخی ہونے کی علامت ہوگی۔ اس سے یہ بات ظاہر ہوگئی کہ اگر کوئی فاسق اور دنیا دار شخص نفس کے غلط تقاضا اور اپنے ذاتی اغراض و مقاصد کی خاطر کسی برے اور بدکار شخص کی تعریف بیان کرے اور اس کے بارے میں اچھے تاثرات کا اظہار کرے یا اسی طرح کسی نیک بخت اور مرد مومن کی برائی بیان کرے تو نہ اس کی تعریف کا اعتبار ہوگا اور نہ اس کی بیان کی ہوئی برائی کی کوئی حیثیت ہوگی بلکہ اس کے بارے میں یہ کہا جائے گا کہ یہ اپنے نفس کا غلام اور ضمیر فروش ہے جو محض ذاتی اغراض و مقاصد کی خاطر اس شخص کو تو اچھا کہہ رہا ہے جس کی برائی اور بدکاری عیاں تھی اور اس نیک بخت کو برا کہہ رہا ہے جس کی نیک بختی مثالی حیثیت رکھتی تھی۔ انتم شہداء اللہ تم (اللہ تعالیٰ کے گواہ ہو) آنحضرت ﷺ کا یہ ارشاد اکثر کے اعتبار سے ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جو شخص جیسا ہے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی زبان سے اسے ویسا ہی کہلواتا ہے یعنی اگر کوئی شخص نیک ہے تو اللہ تعالیٰ اسے اپنے بندوں کی زبان سے نیک ہی کہلواتا ہے۔ اور کوئی شخص بدکار ہوتا ہے تو اللہ اپنے بندوں کی زبان سے اس کی بدکاری ہی کی شہادت دلواتا ہے چناچہ بندہ کی یہ شہادت درحقیقت اس بات کی علامت ہوتی ہے کہ وہ جس کے بارے میں جس تاثر کا اظہار کر رہے ہیں وہ واقعۃ ایسا ہی ہے۔
Top