Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (604 - 701)
Select Hadith
604
605
606
607
608
609
610
611
612
613
614
615
616
617
618
619
620
621
622
623
624
625
626
627
628
629
630
631
632
633
634
635
636
637
638
639
640
641
642
643
644
645
646
647
648
649
650
651
652
653
654
655
656
657
658
659
660
661
662
663
664
665
666
667
668
669
670
671
672
673
674
675
676
677
678
679
680
681
682
683
684
685
686
687
688
689
690
691
692
693
694
695
696
697
698
699
700
701
مشکوٰۃ المصابیح - اذان کا بیان - حدیث نمبر 3719
عن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : من آمن بالله ورسوله وأقام الصلاة وصام رمضان كان حقا على الله أن يدخله الجنة جاهد في سهل الله أو جلس في أرضه التي ولد فيها . قالوا : أفلا نبشر الناس ؟ قال : إن في الجنة مائة درجة أعدها الله للمجاهدين في سبيل الله ما بين الدرجتين كما بين السماء والأرض فإذا سألتم الله فاسألوه الفردوس فإنه أوسط الجنة وأعلى الجنة وفوقه عرش الرحمن ومنه تفجر أنهار الجنة . رواه البخاري (2/362) 3788 - [ 2 ] ( متفق عليه ) وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : مثل المجاهد في سبيل الله كمثل الصائم القائم القانت بآيات الله لا يفتر من صيام ولا صلاة حتى يرجع المجاهد في سبيل الله (2/362) 3789 - [ 3 ] ( متفق عليه ) وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : انتدب الله لمن خرج في سبيله لا يخرجه إلا إيمان بي وتصديق برسلي أن أرجعه بما نال من أجر وغنيمة أو أدخله الجنة
کون سا جہاد افضل ہے ؟
حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے ذریعہ دنیا میں بھیجی (یعنی شریعت پر ایمان لایا اور نماز قائم کی اور رمضان کے روزے رکھے تو اللہ تعالیٰ پر (ازراہ فضل و کرم بحسب اپنے وعدے کے) واجب ہے کہ وہ اس شخص کو جنت میں داخل کرے خواہ وہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرے (اور ایک روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ اور خواہ ہجرت کرے) اور خواہ اپنے وطن وگھر میں جہاں پیدا ہوا بیٹھا رہے (یعنی نہ جہاد کرے اور نہ ہجرت کرے) صحابہ نے سن کر ) عرض کیا کہ کیا لوگوں کو ہم یہ خوشخبری نہ سنا دیں؟ آنحضرت ﷺ نے فرمایا (لیکن جہاد کرنے والے کی یہ فضیلت بھی سن لو کہ) جنت میں سو درجے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے لئے تیار کیا ہے جو اللہ کی راہ میں جہاد کرتے ہیں اور ان کے دو درجوں کا درمیانی فاصلہ اتنا ہے جتنا آسمان اور زمین کے درمیان فاصلہ ہے۔ لہٰذا جب تم اللہ سے (جہاد پر درجہ عالی) مانگو تو فردوس مانگو کیونکہ وہ (فردوس) اوسط جنت ہے (یعنی جنت کے تمام درجات میں سب سے بہتر و افضل ہے) اور سب سے بلند جنت ہے اور اس کے اوپر عرش ہے (گویا وہ عرش الہٰی کے سایہ میں ہے) اور وہیں سے جنت کی نہریں بہتی ہیں (یعنی چار چیزیں جنت کی اصل ہیں جیسے پانی، دودھ، شراب اور شہد وہ جنت الفردوس ہی سے جاری ہوتی ہیں۔ (بخاری)
تشریح
اس حدیث میں نماز اور روزے کا تو ذکر کیا گیا ہے لیکن حج اور زکوٰۃ کا ذکر نہیں ہے اس کی وجہ اس بات سے آگاہ کرنا ہے کہ یہ دو عبادتیں یعنی نماز اور روزہ دیگر عبادتوں کی نسبت اپنی امتیازی اور برتری شان رکھتی ہیں دوسرے یہ کہ ان دونوں عبادات کا تعلق ہر مسلمان سے ہے کہ وہ سب ہی مسلمانوں پر واجب ہیں جب کہ حج اور زکوٰۃ ایسی عبادتیں ہیں جو ہر مسلمان پر واجب نہیں ہیں بلکہ اسی مسلمان پر واجب ہیں جو مالدار صاحب استطاعت ہو۔ خواہ اپنے گھر و وطن میں بیٹھا رہے۔ اس عبارت سے یہ واضح ہوتا ہے کہ آنحضرت ﷺ نے یہ حدیث فتح مکہ کے دن ارشاد فرمائی تھی کیونکہ فتح مکہ کے دن سے پہلے ہجرت ہر مؤمن پر فرض تھی۔ اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنے والا ایسا ہے جیسا کہ روزہ رکھنے والا (نماز اور طاعت و عبادات میں) منہمک رہنے والا اور اللہ کی آیتوں یعنی قرآن کریم کی تلاوت کرنے والا جو روزہ رکھنے اور نماز پڑھنے (یعنی عبادات میں منہمک رہنے) سے کبھی نہیں تھکتا، یہاں تک کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والا اپنے گھر واپس آجائے۔ (بخاری، ومسلم) تشریح جب مجاہد اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے لئے گھر سے نکلتا ہے اور پھر جہاد کر کے گھر واپس آتا ہے تو ظاہر ہے کہ اس دوران میں وہ ہمہ وقت جہاد میں مصروف نہیں رہتا بلکہ اس کے اوقات کا کچھ حصہ جہاد میں گزرتا ہے کہ جن میں وہ کھاتا پیتا بھی ہے اور سوتا لیٹتا بھی ہے اور ایسے ہی دوسرے کاموں میں بھی وقت گذارتا ہے مگر اس کے باوجود اس کو یہ درجہ عطا کیا گیا ہے کہ گویا وہ کبھی بھی اور کسی وقت بھی عبادت سے خالی نہیں رہتا۔ چناچہ ہر حرکت و سکون پر اور ہر عیش و آرام پر اس کے نامہ اعمال میں ثواب ہی لکھا جاتا ہے۔ اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ (اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ) جو شخص اللہ کی راہ میں (جہاد کے لئے نکلا اللہ تعالیٰ اس کا ضامن ہوگیا، اس کو (جہاد کے لئے) مجھ پر اس کے ایمان اور میرے رسولوں کی تصدیق کے علاوہ اور کسی نے نہیں نکالا ( یعنی اس کا جہاد میں جانا دکھاوے سنانے کے لئے یا دنیا میں کسی طلب و خواہش کے پیش نظر نہیں بلکہ وہ محض میری رضا و خوشنودی طلب کرنے کے لئے نکلا ہے) تو میں اس کو (یا تو بغیر غنیمت کے محض) آخرت کے اجر وثواب کے ساتھ یا مال غنیمت کے ساتھ واپس کروں گا اور یا (اگر شہید ہوگیا تو) میں اس کو (بغیر حساب و عذاب کے سب سے پہلے جنت میں جانے والوں کے ساتھ جنت میں داخل کروں گا (یا اس کی موت کے بعد ہی قیامت کے دن سے بھی پہلے جنت میں داخل کروں گا جیسا کہ قرآن میں فرمایا گیا ہے کہ جو لوگ اللہ کی راہ میں شہید ہوگئے ہیں ان کو مردہ خیال نہ کرو بلکہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں۔ ( بخاری ومسلم)
Top