Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (604 - 701)
Select Hadith
604
605
606
607
608
609
610
611
612
613
614
615
616
617
618
619
620
621
622
623
624
625
626
627
628
629
630
631
632
633
634
635
636
637
638
639
640
641
642
643
644
645
646
647
648
649
650
651
652
653
654
655
656
657
658
659
660
661
662
663
664
665
666
667
668
669
670
671
672
673
674
675
676
677
678
679
680
681
682
683
684
685
686
687
688
689
690
691
692
693
694
695
696
697
698
699
700
701
مشکوٰۃ المصابیح - اذان کا بیان - حدیث نمبر 4448
وعن زينب امرأة عبد الله بن مسعود أن عبد الله رأى في عنقي خيطا فقال ما هذا ؟ فقلت خيط رقي لي فيه قالت فأخذه فقطعه ثم قال أنتم آل عبد الله لأغنياء عن الشرك سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول إن الرقى والتمائم والتولة شرك فقلت لم تقول هكذا ؟ لقد كانت عيني تقذف وكنت أختلف إلى فلان اليهودي فإذا رقاها سكنت فقال عبد الله إنما ذلك عمل الشيطان كان ينخسها بيده فإذا رقي كف عنها إنما كان يكفيك أن تقولي كما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول أذهب البأس رب الناس واشف أنت الشافي لا شفاء إلا شفاؤك شفاء لا يغادر سقما . رواه أبو داود .
ٹوٹکہ کی ممانعت
اور حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی بیوی زینب ؓ کہتی ہیں کہ ایک دن حضرت عبداللہ نے میرے گردن میں دھاگا پڑا ہوا دیکھا تو پوچھا یہ کیا ہے؟ میں نے کہا یہ دھاگا ہے جس پر میرے لئے منتر پڑھا گیا ہے (یعنی منتروں کے ذریعہ اس دھاگے کا گنڈہ بنوا کر میں نے اپنے گلے میں ڈال لیا ہے) زینب ؓ کہتی ہیں کہ حضرت عبداللہ نے (یہ سن کر) اس دھاگے کو (میری گردن سے) نکال لیا اور اس کو ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا اور پھر کہا کہ اے عبداللہ کے گھر والو، تم شرک سے بےپرواہ ہو، میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بلا شبہ منتر منکے اور ٹوٹکے شرک ہیں۔ میں نے کہا آپ یہ بات کس طرح کہہ رہے ہیں (یعنی آپ گویا منتر سے اجتناب کرنے اور توکل کو اختیار کرنے کی تلقین کر رہے ہیں جب کہ مجھ کو منتر سے بہت فائدہ ہوا ہے) چناچہ میری آنکھ (درد کے سبب) نکلی پڑی تھی اور میں فلاں یہودی کے ہاں آیا جایا کرتی تھی اس یہودی نے جب منتر پڑھ کر آنکھ کو دم کیا تو آنکھ کو آرام مل گیا۔ حضرت عبداللہ نے کہا کہ (یہ تمہاری نادانی و غفلت ہے) اور وہ درد اس کا اچھا ہوجانا منتر کے سبب سے نہیں تھا بلکہ (حقیقت میں) وہ شیطان کا کام تھا، شیطان تمہاری آنکھ کو کو نچتا تھا (جس سے تمہیں درد محسوس ہوتا تھا) پھر جس منتر کو پڑھا گیا تو (چونکہ وہ ایک شیطان کا کام تھا اس لئے) شیطان نے کونچنا چھوڑ دیا، تمہارے لئے وہ دعا بالکل کافی تھی جو رسول کریم ﷺ پڑھا کرتے تھے کہ۔ اذھب الباس رب الناس واشف انت الشافی لاشفاء الا شفائک شفاء لا یغادر سقما (یعنی اے لوگوں کے پروردگار تو ہماری بیماری کو کھودے اور شفا عطا فرما (کیونکہ) تو ہی شفا دینے والا ہے، تیری شفا کے علاوہ شفا نہیں ہے، ایسی شفا جو بیماری کو باقی نہ چھوڑے!۔ (ابوداؤد)
تشریح
تم شرک سے بےپرواہ ہو کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں ایمان و اسلام کی دولت دے کر کفر شرک سے دور کردیا ہے، لہٰذا تمہیں اس چیز کی حاجت نہیں ہے کہ تم اپنی بیماریوں اور مضرتوں کو ختم کرنے کے لئے ایسے افعال و ذرئع اختیار کرو جو شرک میں مبتلا کردیتے ہیں اور شرک کی حاجت نہیں ہے کہ تم اپنی بیماریوں اور مضرتوں کو ختم کرنے کے لئے ایسے افعال و ذرئع اختیار کرو جو شرک میں مبتلا کردیتے ہیں اور شرک کو متضمن ہیں، حضرت عبداللہ نے یہ باب یہ بات اس بناء پر فرمائی کہ اس زمانہ میں جھاڑ پھونک اور تعویز گنڈے کے لئے منتر و افسوں کئے جاتے تھے وہ مشرکانہ مضامین پر مشتمل ہوتے تھے، ملا علی قاری نے اس سلسلے میں لکھا ہے کہ یہاں شرک سے مراد یہ اعتقاد رکھنا ہے کہ یہ عمل یعنی جھاڑ پھونک وغیرہ بیماری و مضرت کو دفع کرنے کا ایک قوی سبب ہے اور خود اس میں تاثیری طاقت ہے اس صورت میں یہ شرک خفی ہوگا اور یہ اعتقاد ہو کہ یہ چیز بذات خود مؤثر حقیقی ہے تو یہ شرک جلی کہلائے گا۔ جس منتر کو شرک کہا گیا ہے اس سے وہ منتر اور جھاڑ پھونک مراد ہے جس میں بتوں، دیویوں اور شیاطین کے نام لئے گئے ہوں جو کفریہ کلمات اور ایسی چیزوں پر مشتمل ہو جس کو شریعت نے جائز قرار نہ دیا ہو، نیز اس حکم میں ایسے منتر و افسوں بھی داخل ہیں جن کے معنی معلوم نہ ہوں۔ تمائم تمیمہ کی جمع ہے اور تمیمہ اس تعویذ کو کہتے ہیں جو گلے میں لٹکایا جاتا ہے۔ یہاں وہ تعویز مراد ہے جس میں اسماء الہٰی، قرآنی آیات اور منقول دعائیں نہ ہوں! اور بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ تمیمہ منکے کو کہتے ہیں یعنی عرب میں عورتیں چتکبرے مہروں کو جوڑ کر بچوں کے گلے میں ڈال دیتی تھیں اور یہ عقیدہ رکھتی تھیں اس کی وجہ سے بچوں کو نظر نہیں لگتی، اسی کو تمیمہ کہتے ہیں۔ تولۃ ایک قسم کے ٹوٹکے کو کہتے ہیں جو مرد و عورت کے درمیان محبت قائم کرنے کے لئے دھاگے یا کاغذ تعویذ کے ذریعہ کیا جاتا ہے۔ بلاشبہ منتر منکے اور ٹوٹکے شرک ہیں۔ کا مطلب یہ ہے کہ یہ سب عملیات اور کام وہ ہیں جو اہل شرک کرتے ہیں اور یہ چیزیں شرک خفی یا شرک جلی کے ضمن میں آتی ہیں جیسا کہ اوپر واضح کیا گیا۔ بلکہ شیطان کا کام تھا۔ یعنی تمہاری آنکھ میں جو درد تھا، وہ حقیقۃً درد نہیں تھا۔ بلکہ شیطان کی ان ایذاء رسانیوں میں سے ایک ایذاء رسانی تھی جس میں وہ انسان کو مبتلا کرتا رہتا ہے۔
Top