مشکوٰۃ المصابیح - اذان کا بیان - حدیث نمبر 637
وَعَنْ سَھْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ثِنْتَانِ لَا تُرَدَّانِ اَوْقَلَّمَا تُرَدَّانِ الدُّعَاءُ عِنْدَا لنِّدَاءِ وَعِنْدَ البَأْسِ حَیْنَ یَلْحَمُ بَعْضُھُمْ بَعْضًا وَفِی رِوَایَۃٍ وَتَحْتَ الْمَطْرِ رَوَاہُ اَبُوْدَؤدَ وَ الدَّارِمِیُّ اِلَّا اَنَّہ، لَمْ یَذْکُرْ وَ تَحْتَ الْمَطَرِ۔
اذان اور اذان کا جواب دینے کی فضیلت کا بیان
اور حضرت سہل ابن سعد ؓ راوی ہیں کہ سرور کائنات ﷺ نے فرمایا۔ دو دعائیں رد نہیں کی جاتیں، یا فرمایا کہ کم رد کی جاتی ہیں۔ ایک تو وہ دعا جو اذان (ہونے کے بعد یا اذان شروع ہونے) کے وقت مانگی جاتی ہے اور دوسری وہ دعا جو (کفار کے ساتھ) جنگ میں مڈھ بھیڑ (یعنی آپس میں قتل و قتال) شروع ہوجانے کے وقت مانگی جاتی ہے۔ ایک دوسری روایت میں (جنگ میں مڈھ بھیڑ کے بجائے) یہ منقول ہے کہ دوسری وہ دعا جو بارش میں (کھڑے ہو کر) مانگی جائے۔ (سنن ابوداؤد، دارمی) مگر دارمی کی روایت میں تحت المطر منقول نہیں ہے۔
Top