مشکوٰۃ المصابیح - اذان کا بیان - حدیث نمبر 672
وَعَنْ جَابِرٍ ص قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلممَنْ اَکَلَ مِنْ ھٰذِہِ الشَّجَرَۃِ الْمُنْتِنَۃِ فَلَا ےَقْرِبَنَّ مَسْجِدَنَا فَاِنَّ الْمَلٰئِکَۃَ تَتَاَذّٰی مِمَّا ےَتَاَذّٰی مِنْہُ الْاِنْسُ۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)
مساجد اور نماز کے مقامات کا بیان
اور حضرت جابر ؓ راوی ہیں کہ سرور کائنات ﷺ نے فرمایا جو آدمی کہ اس بدبودار درخت (یعنی پیاز، لہسن وغیرہ) میں سے کچھ کھائے تو ہماری مسجد کے قریب بھی نہ آئے کیونکہ جس (بدبو) سے انسان کو تکلیف ہوتی ہے اس سے فرشتوں کو بھی تکلیف پہنچتی ہے۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم )

تشریح
مطلب یہ ہے کہ جس طرح بدبوردار چیزوں سے انسانوں کو تکلیف پہنچتی ہے اسی طرح فرشتے بھی ان سے تکلیف محسوس کرتے ہیں لہٰذا مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ پیاز و لہسن وغیرہ کھا کر مسجدوں میں نہ آئیں کیونکہ مسجد میں فرشتوں کے حاضر ہونے کی جگہیں ہیں اس لئے انہیں تکلیف ہوگی اس حکم میں ہر وہ چیز داخل ہے جو بدبودار ہو اس کا تعلق خواہ کھانے پینے سے ہو یا رہن سہن سے مثلا منہ غلاظت و بدبو، بغل وغیر کی گندگی و تعفن وغیرہ وغیرہ۔ پھر مسجد ہی کی طرح ان دوسری جگہوں کا بھی یہی حکم ہے جہاں مجالس عبادت و وعظ منعقد ہوتی ہوں یا جہاں قرآن و حدیث کی تعلیم ہوتی ہو یا جہاں ذکر و تسبیح کے حلقے ہوتے ہوں کہ ان مقامات پر بھی بد بودار چیزوں کے ہمراہ نہ جانا چاہئے۔
Top