Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1 - 136)
Select Hadith
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
مشکوٰۃ المصابیح - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 5157
آرزو اور حرص کا بیان
امل کے معنی ہیں امید رکھنا اور حرص کے معنی ہیں لالچ کرنا یا آرزو و ارادے کو دراز وسیع کرنا، حرص کا تعلق نیک آرزوؤں اور اچھے ارادوں سے بھی ہوسکتا ہے جیسا کہ قرآن مجید میں فرمایا گیا ہے۔ آیت (ان تحرص علی ہداہم) اور لفظ حرص کا اطلاق نفسانی خواہشات کے زیادتی اور دنیاوی چیزوں کے لالچ پر بھی ہوتا ہے جو ایک بری چیز ہے، چناچہ قاموس میں لکھا ہے کہ بدترین حرص یہ ہے کہ تم اپنا حصہ بھی حاصل کرلو اور غیر کے حصے کی بھی طمع رکھو۔ حاصل یہ کہ نیک امور جیسے حصول علم، اللہ کے دین کی سربلندی اور اچھے اعمال، اس میں حریص ہونا یعنی آرزؤں اور ارادوں کو دراز و وسیع کرنا، متفقہ طور پر علماء کے نزدیک بہت اچھی بات ہے، اسی لئے حضور ﷺ نے فرمایا۔ طوبی لمن طال عمرہ وحسن عملہ۔ نیز آپ ﷺ نے اپنی عمر کے آخر میں اس آرزو اور ارادہ کا اظہار فرمایا تھا کہ اگر میں اگلے سال تک جیتا رہا تو (محرم کی) نویں تاریخ کو بھی روزہ ضرور رکھوں گا اس کے برخلاف جس آرزو و ارادے کی درازی کا تعلق دنیاوی خواہشات نفس جیسے مال و دولت جمع کرنے اور جاہ و منصب کی طلب سے ہو تو وہ بہت بری بات ہے۔ جہاں تک عنوان کے پہلے لفظ امل کا تعلق ہے تو اس سے مراد دنیاوی امور (یعنی خوش حال زندگی اور محض دنیاوی بہبودی و ترقی وغیرہ) کی امیدوں، تمناؤں اور خیالی منصوبوں کی درازی و وسعت میں اس حد تک مبتلا ہوجانا ہے کہ موت کے لئے مستعد رہنے اور توشہ آخرت تیار کرنے سے غافل ہوجائے۔ اور یہ شان صرف انہی لوگوں کی ہوسکتی ہے جو دین و آخرت سے غافل، اللہ فراموش اور دنیاوی زندگی ہی کو سب کچھ سمجھنے والے ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے۔ آیت (ذرہم یأکلوا ویتمتعوا ویلہہم الامل)، یعنی آپ ﷺ ان کافروں کو ان کے حال پر چھوڑ دیجئے کہ (وہ خوب) کھا لیں اور چین اڑا لیں اور خیالی منصوبے (یعنی دنیا بھر کی آرزوئیں اور تمنائیں) ان کو غفلت میں ڈالے رکھیں۔
Top