مشکوٰۃ المصابیح - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 61
وَعَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ےَاْتِی الشَّےْطَانُ اَحَدَکُمْ فَےَقُوْلُ مَنْ خَلَقَ کَذَا مَنْ خَلَقَ کَذَا حَتّٰی ےَقُوْلَ مَنْ خَلَقَ رَبَّکَ فَاِذَاَ بَلَغَہُ فَلْےَسْتَعِذْ بِاللّٰہِ وَلْےَنْتَہِ۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)
شیطان وسو سے پیدا کرے تو اللہ کی پناہ مانگو
اور حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا! تم میں سے بعض آدمیوں کے پاس شیطان آتا ہے اور یہ کہتا ہے کہ فلاں فلاں چیز کو کس نے پیدا کیا اور اس چیز کو کس نے پیدا کیا؟ تاآنکہ پھر وہ یوں کہتا ہے کہ تیرے پروردگار کو کس نے پیدا کیا؟ جب نوبت یہاں تک آجائے تو اس کو چاہیے کہ اللہ سے پناہ مانگے اور اس سلسلہ کو ختم کر دے۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

تشریح
شیطان انسان کے روحانی ارتقاء کا سب سے بڑا دشمن ہے۔ اس کا بنیادی نصب العین ہی یہ ہے کہ اللہ کے بندوں کو، جو اللہ کی ذات وصفات پر ایمان و یقین رکھتے ہیں، ورغلانے اور بہکانے میں لگا رہے ہیں، یہی نہیں کہ وہ فریب کاری کے ذریعہ انسان کے نیک عمل اور اچھے کاموں میں رکاوٹ اور تعطل پیدا کرنے کی سعی کرتا رہے بلکہ اس زبردست قدرت کے بل پر کہ جو حق اللہ تعالیٰ نے تکوینی مصلحت کے تحت اس کو دی ہے۔ وسوسہ اندازی کے ذریعہ انسان کی سوچ فکر اور خیالات کی دنیا میں مختلف انداز کے شبہات اور برائی بھی پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے، لیکن جن لوگوں کی سوچ فکر اور خیالات کے سر چشموں پر ایمان و یقین کی مضبوط گرفت ہوتی ہے وہ اپنے ایمان کی فکری اور شعوری طاقت سے شیطان کے وسوسوں کو ناکارہ بنا دیتے ہیں، چناچہ اس حدیث میں جہاں بعض شیطانی وسوسوں کی نشان دہی کی گئی ہے وہیں اس پہلو کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے جو ان وسوسوں کو غیر موثر اور ناکارہ بنانے سے تعلق رکھتا ہے۔ فرمایا گیا ہے کہ پہلے تو شیطان اللہ کی مخلوقات اور موجودات کے بارے میں وسوسہ اندازی کرتا ہے، مثلاً فکر و خیال میں یہ بات ڈالتا ہے کہ انسان کو وجود کس نے بنایا، یہ زمین و آسمان کی تخلیق کس کا کارنامہ ہے، چونکہ اللہ کی ذات وصفات پر ایمان رکھنے والوں کی عقل سلیم کائنات کی تمام مخلوقات و موجودات کی تخلیقی و تکوینی نوعیت کا بدیہی شعور و ادراک رکھتی ہے اس لئے مخلوقات کی حد تک شیطان کی وسوسہ اندازی زیادہ اہمیت نہیں رکھتی لیکن معاملہ وہاں نازک ہوجاتا ہے جب یہ سلسلہ نازک ہو کر ذات باری تعالیٰ تک پہنچ جائے اور وسوسہ شیطانی دل و دماغ سے سوال کرے جب یہ زمین و آسمان اور ساری مخلوقات اللہ کی پیدا کردہ ہیں تو پھر خود اللہ کو کس نے پیدا کیا؟ فرمایا گیا کہ جوں ہی یہ وسوسہ پیدا ہو اپنے اللہ سے پناہ مانگو اور اپنے ذہن سے اس فاسد خیال کو فوراً جھٹک دو تاکہ وسوسہ شیطانی کا سلسلہ منقطع ہوجائے اللہ کی پناہ چاہنے کا مطلب محض زبان سے چند الفاظ ادا کرلینا نہیں ہے بلکہ یہ کہ ایک طرف تو اپنے فکر و خیال کو یکسو کر کے اس عقیدہ یقین کی گرفت میں دے دو کہ اللہ تعالیٰ کی ذات قدیم ہے، وہ واجب الوجود ہے اس کو کسی نے پیدا نہیں کیا، وہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ اور دوسری طرف ریاضیت و مجاہدہ اور ذات باری تعالیٰ کے ذکر و استغراق کے ذریعہ اپنے نفس کے تزکیہ اور ذہن و فکر کے تحفظ اور سلامتی کی طرف متوجہ رہو۔ وسوسہ کی راہ روکنے کا ایک فوری موثر طریقہ علماء نے یہ بھی لکھا ہے کہ مجلس بدل دی جائے۔ یعنی جس جگہ بیٹھے یا لیٹے ہوئے اس طرح کا وسوسہ پیدا ہو وہاں سے فورا ہٹ جائے اور کسی دوسری جگہ جا کر کسی کام اور مشغلہ میں لگ جائے اس طرح دھیان فوری طور پر ہٹ جائے گا اور وسوسہ کی راہ ماری جائے گی۔
Top