مشکوٰۃ المصابیح - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 62
وَعَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم لَا ےَزَالُ النَّاسُ ےَتَسَآءَ لُوْنَ حَتّٰی ےُقَالَ ھٰذَا خَلَقَ اللّٰہُ الْخَلْقَ فَمَنْ خَلَقَ اللّٰہَ فَمَنْ وَجَدَ مِنْ ذٰلِکَ شَےْئًا فَلْےَقُلْ اٰمَنْتُ بِاللّٰہِ وَرُسُلِہٖ۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)
شیطان وسو سے پیدا کرے تو اللہ کی پناہ مانگو
اور حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا! لوگ ہمیشہ اپنے دل میں مخلوقات وغیرہ کے بارے میں خیالات پکارتے رہیں گے، یہاں تک کہ کہا جائے گا (یعنی دماغ میں یہ وسوسہ آئے گا) کہ اس تمام مخلوق کو اللہ نے پیدا کیا ہے (تو) اللہ کو کس نے پیدا کیا ہے؟ پس جس آدمی کے دل و دماغ میں اس قسم کا کوئی خیال اور وسوسہ پیدا ہو تو وہ یہ کہے کہ میں اللہ تعالیٰ پر اور اس رسول پر ایمان لایا۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

تشریح
شیطان کی وسوسہ اندازی اور گمراہ کن خیالات کی روش سے بچنے کے لئے ایک طریقہ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ایسے موقع پر (میں اللہ پر اس کے رسول پر ایمان لایا) پڑھنا چاہیے، اس کلمہ کے ورد کے ذریعہ زبان یہ اقرار و اعتراف کرے گی کہ میں اللہ کی ذات پر اور اس کے سچے رسول پر ایمان رکھتا ہوں جس نے ہمیں آگاہ کیا ہے کہ اس کی ذات واجب الوجود ہے، وہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ اس کو کسی نے پیدا نہیں کیا بلکہ تمام جہاں کا اور تمام چیزوں کا وہی خالق ہے وہی دل و دماغ میں ان باتوں کی صحت و صداقت کا یقین راسخ ہوگا اور ذہن و فکر کو برے خیالات سے تحفظ و سلامتی حاصل ہوگی جس کے سبب شیطان اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوسکتا۔
Top