مشکوٰۃ المصابیح - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 90
وَعَنْہُ قَالَ سُئِلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْ ذَرَارِیِّ الْمُشْرِکِےْنَ قَالَ اَللّٰہُ اَعْلَمُ بِمَا کَانُوْا عَامِلِےْنَ۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)
تقدیر پر ایمان لانے کا بیان
اور حضرت ابوہریرہ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم ﷺ سے مشرکوں کی اولاد کے بارے میں پوچھا گیا ( کہ مرنے کے بعد دوزخ میں جائیں گے یا جنت میں) آپ ﷺ نے فرمایا۔ اللہ ہی بہتر جانتا ہے (اگر زندہ رہتے تو وہ کیا عمل کرتے)۔ ( صحیح البخاری و صحیح مسلم )

تشریح
یعنی یہ تو اللہ ہی کو معلوم ہے کہ اگر وہ اس صغر سنی کی حالت میں نہ مرتے اور زندہ رہتے تو بڑے ہو کر کیا عمل کرتے، لہٰذا اب ان کے ساتھ جو معاملہ ہوگا اسی کے مطابق ہوگا اور یہ کہ اللہ ہی کو معلوم ہے کہ آیا وہ جنت میں جاتے ہیں یا دوزخ میں، وہاں کی حالت کسی بندہ کو کیا معلوم!۔ بعض حضرات فرماتے ہیں کہ سرکار دو عالم ﷺ نے یہ اس وقت فرمایا ہوگا جب کہ ابھی تک مشرکوں کی اولاد کے بارے میں وحی کے ذریعہ کچھ معلوم نہیں ہوا تھا۔ اس مسئلہ میں علماء کے مختلف اقوال ہیں لیکن صحیح اور اولیٰ یہی ہے کہ اس بارے میں توقف کرنا چاہیے یعنی نہ تو ان کو دوزخی کہا جائے اور نہ جنتی۔
Top