مشکوٰۃ المصابیح - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 311
وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودِ کَانَ یَقُوْل مِنْ قُبْلَۃِ الرَّجُلِ امْرَأَتَہ، الْوُضُوْئُ۔(رواہ موطا امام مالک) وعن انب عمر ان عمر بن الخطاب قال ان القبلۃ من المس فتوضئو منہا
وضو کو واجب کرنے والی چیزوں کا بیان
اور حضرت ابن مسعود ؓ فرمایا کرتے تھے کہ مرد کو اپنی عورت کا بوسہ لینے سے وضو لازم آتا ہے۔ (مؤطا امام مالک) اور حضرت عبداللہ ابن عمر راوی ہیں کہ حضرت عمر بن الخطاب نے فرمایا کہ بوسہ لینا لمس میں داخل ہے (جو قرآن میں مذکور ہے) لہٰذا بوسہ لینے کے بعد وضو کیا کرو۔

تشریح
حضرت عبداللہ ابن مسعود ؓ اور حضرت عبداللہ ابن عمر ؓ کے ان اقوال سے معلوم ہوتا ہے کہ عورت کو چھونے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے جیسا کہ امام شافعی (رح) کا مسلک ہے۔ ہمارے امام صاحب (رح) کے نزدیک چونکہ عورت کو چھونے سے وضو نہیں ٹوٹتا اس لئے ان روایتوں کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اوّل تو یہ تمام روایتیں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر موقوف ہیں یعنی یہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے اقوال ہیں اس لئے ان کا حکم حدیث مرفوع یعنی رسول اللہ ﷺ کے ارشاد جیسا نہیں ہوسکتا دوسرے ان کے نزدیک یہ روایتیں درجہ صحت کو بھی نہیں پہنچی ہوئی ہیں۔ پھر اس سے قطع نظر رسول اللہ ﷺ کی یہ حدیث موجود ہے جو پہلے ذکر کی گئی اور جس کو حضرت عائشہ صدیقہ ؓ نے روایت کیا ہے کہ اس سے بصراحت یہ مفہوم ہوتا ہے کہ عورت کے چھونے سے وضو نہیں ٹوٹتا، نیز اس کے علاوہ مسندابی حنیفہ میں ایک دوسری حدیث مذکور ہے جسے حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ نے روایت کیا ہے کہ سرکار دو عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا لیس فی القبلۃ وضو یعنی بوسہ لینے سے وضو لازم نہیں ہوتا جسے حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ نے روایت کیا ہے کہ سرکار دوعالم ﷺ نے ارشاد فرمایا لیس فی القبلۃ وضو یعنی بوسہ لینے سے وضو لازم نہیں ہوتا گویا اس حدیث نے بھی اس بات کی تصدیق کردی کہ عورت کو چھونے یا اس کا بوسہ لینے کو ناقض وضو کہا گیا ہے۔ واللہ اعلم۔
Top