مشکوٰۃ المصابیح - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 321
وَعَنْ اَنَسٍ قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم َےَدْخُلُ الْخَلَاءَ فَاَحْمِلُ اَنَا وَغُلَامٌ اِدَاوَۃً مِّنْ مَّاءٍ وَعَنَزَۃً ےَسْتَنْجِیْ بِالْمَائِ۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)
پاخانہ کے آداب کا بیان
اور حضرت انس فرماتے ہیں کہ سرکار دو عالم ﷺ جب پاخانہ کے لئے تشریف لے جاتے تو میں اور ایک لڑکا (یعنی حضرت بلال یا حضرت عبداللہ ابن مسعود ؓ پانی کی چھاگل اور ایک برچھی لیتے، آپ ﷺ (ڈھلیوں سے صفائی کے بعد) پانی سے استنجاء کرتے۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم )

تشریح
رسول اللہ ﷺ کی عادت شریفہ یہ تھی کہ جب آپ پاخانہ کے لئے تشریف لے جاتے تو ایک خادم پانی کا برتن اٹھاتے اور دوسرے خادم ایک برچھی ساتھ لے کر چلتے، برچھی اس لئے ساتھ لے جاتے کہ اس سے زمین کو کھود کر نرم کردیا جائے تاکہ پیشاب اس میں کریں جس کی وجہ سے چھینٹیں نہ پڑیں یا زمین پر بہہ کر پاؤں وغیرہ میں لگنے کا خدشہ نہ رہے۔ دوسری غرض یہ ہوتی تھی کہ بوقت ضرورت اس سے ڈھیلے اکھاڑے اور توڑے جاسکیں یا پھر یہ کہ وقت پر کوئی دوسری ضرورت پیش آئے جس میں اس کی ضرورت پڑے تو اس میں کام آسکے۔
Top