مشکوٰۃ المصابیح - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 322
عَنْ اَنَسِ قَالَ کَانَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم اِذَا دَخَلَ الْخَلاَءَ نَزَعَ خَاتِمَہ، رَوَاہُ اَبُوْدَاؤدَ وَ النَّسَائِیُّ وَالتِّرْمِذِیُّ وَقَالَ ھٰذَا حَدِیْثٌ حَسَنٌ صَحِیْحٌ غَرِیْبٌ وَقَالَ اَبُوْدَاؤدَ ھٰذَا حَدِیْثٌ مُنْکَرٌ وَ فِی رِوَایَتِہٖ وَضَعَ بَدَلَ نَزَعَ۔
پاخانہ کے آداب کا بیان
حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ سرکار دو عالم ﷺ جب بیت الخلاء تشریف لے جاتے تو اپنی انگوٹھی اتار دیا کرتے تھے (ابوداؤد، جامع ترمذی، سنن نسائی) اور جامع ترمذی نے کہا کہ یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے اور ابوداؤد نے کہا کہ یہ حدیث منکر ہے نیز ان کی روایت لفظ نزع کے بجائے لفظ وضع ہے۔

تشریح
بیت الخلاء میں داخل ہونے کے وقت آپ انگوٹھی اس لئے اتار دیا کرتے تھے کہ آپ ﷺ کی انگوٹھی میں محمد رسول اللہ کھدا ہوا تھا، اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ استنجاء کرنے والے پر واجب ہے کہ جب وہ بیت الخلاء جائے تو اپنے ہمراہ کوئی ایسی چیز نہ لے جائے جس پر اللہ اور اس کے رسول کا نام نقش ہو نیز قرآن بھی نہ لے جائے۔ (طیبی) بلکہ ابہری (رح) نے تو یہاں تک کہا ہے کہ اگر صرف دوسرے رسولوں ہی کا نام لکھا ہوا ہو تو اسے بھی اپنے ہمراہ بیت الخلاء میں نہ لے جائے ابن حجر (رح) فرماتے ہیں کہ اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ جب کوئی آدمی استنجاء کرنے کا ارادہ کرے تو اس کے لئے یہ مستحب ہے کہ وہ اپنے بدن سے ایسی چیزوں کو اتار دے یا الگ کر دے جن پر کوئی قابل تعظیم چیز لکھی ہو، خواہ اللہ تعالیٰ کا نام ہو یا نبی اور فرشتے کا نام لکھا ہو۔ اگرچہ اس حدیث میں سنن ابوداؤد نے کلام کیا ہے لیکن علماء لکھتے ہیں کہ اس حدیث کو بطور دلیل پیش کیا جاسکتا ہے اس سلسلہ میں ملا علی قاری (رح) نے ایک مفصل بحث کی ہے، نیز یہ حدیث جامع صغیر میں بھی حاکم وغیرہ سے منقول ہے۔
Top