مشکوٰۃ المصابیح - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 349
وَعَنْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ حَسَنَۃَ قَالَ خَرَجَ عَلَیْنَا رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم وَفِیْ یَدِہِ الدَّرَقَۃُ فَوَضَعَھَا ثُمَّ جَلَسَ فَبَالَ اِلَیْھَا فَقَالَ بَعْضُھُمْ اُنْظُرُوْ اِلَیْہِ یَبُوْلُ کُنَّا تَبُوْلُ الْمَرْأَۃُ فَسَمِعَہُ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ وَیْحَکَ اَمَاعَلِمْتَ مَا اَصَابَ صَاحِبَ بَنِیْ اِسْرَائِیْلَ کَانُوْا اِذَا اَصَابَھُمُ الْبَوْلُ قَرَضُوْہُ بِالْمَقَارِیْضِ فَنَھَا ھُمْ فَعُذِّبَ فِیْ قَبْرِہٖ۔ (رواہ ابوداؤ د وابن ماجۃ ورواہ السنن نسائی عن ابی موسی)
پاخانہ کے آداب کا بیان
اور حضرت عبدالرحمن ابن حسنہ ؓ فرماتے ہیں کہ (ایک دن) سرکار دو عالم ﷺ (گھر سے) نکل کر ہمارے پاس تشریف لائے (اس وقت) آپ ﷺ کے ہاتھ میں ڈھال تھی، اسے آپ ﷺ نے (اپنے سامنے زمین پر) رکھ دیا پھر اس کے سامنے بیٹھ کر پیشاب کیا (یہ دیکھ کر) ایک مشرک نے کہا ان کی طرف دیکھو اس طرح پیشاب کرتے ہیں جسے عورت پیشاب کرتی ہے یہ بات رسول اللہ ﷺ نے سن لی اور فرمایا تجھ پر افسوس ہے کیا تو اس چیز کو نہیں جانتا جو بنی اسرائیل کے ساتھی کو پہنچی (یعنی عذاب) بنی اسرائیل (جب پیشاب کرتے اور ان) کے (جسم یا کپڑے کو پیشاب لگ جاتا تو اس کو قینچی سے کاٹ ڈالتے تھے چناچہ (بنی اسرائیل میں اس ایک) آدمی نے (اس حکم کو ماننے سے) لوگوں کو روکا، لہٰذا اسے قبر کے عذاب میں مبتلا کیا گیا۔ (ابو داؤد، ابن ماجہ اور سنن نسائی اس حدیث کو عبدالرحمن ؓ اور انہوں نے ابوموسیٰ سے روایت کیا ہے)

تشریح
بنی اسرائیل کی شریعت میں تھا کہ اگر کسی آدمی کے بدن میں نجاست لگ جاتی تو اتنے حصہ کے گوشت کو چھیل ڈالتے تھے اور اگر کپڑے پر لگ گئی تو اس جگہ سے کپڑا کاٹ ڈالتے تھے مگر ان میں سے ایک آدمی نے اپنی شریعت کے اس حکم کو ماننے سے انکار کردیا اور وہ دوسروں کو بھی ایسا کرنے سے روکا کرتا تھا لہٰذا اس بنا پر اسے عذاب قبر میں مبتلا کیا گیا۔ اسی طرف رسول اللہ ﷺ نے اشارہ فرمایا کہ بنی اسرائیل کی شریعت کا وہ قاعدہ اگرچہ شرعی اعتبار سے پسندیدہ تھا مگر چونکہ اس میں مال اور جان کا ضرر ہوتا تھا اس لئے خلاف عقل و دانائی تھا مگر اس کے باوجود شریعت کے اس حکم کو نہ ماننے اور دوسرے لوگوں کو اس سے روکنے پر جب اس آدمی پر عذاب قبر نازل کیا گیا تو شرم و حیاء نہ کرنا بطریق اولیٰ عذاب کا سبب ہے کیونکہ پیشاب کے وقت پردہ کرنا اور شرم کرنا نہ صرف یہ کہ از راہ شریعت پسندیدہ اور بہتر چیز ہے بلکہ عقل و دانائی کے اعتبار سے بھی اولیٰ و افضل ہے۔
Top