مشکوٰۃ المصابیح - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 420
وَعَنْ یَعْلٰی قَالَ اِنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَاَی رَجُلًا یَغْتَسِلُ بِالْبَرَازِ فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ فَحَمِدَ اﷲَ وَاَثْنٰی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ اِنَّ اﷲَ حَیِّیٌّ سِتِّیْرٌ یُحِبُ الْحَیَاءَ وَالتَّسَتُّرَ فَاِذَا اغْتَسَلَ اَحَدُکُمْ فَلْیَسْتَتِرْ۔ (رَوَاہُ اَبُوْدَاؤدَوَالنِّسَائِیُّ وَفِی رِوَایَتِہٖ قَالَ اِنَّ اﷲَ سِتِّیْرٌ فَاِذَا اَرَادَاَحَدُکُمْ اَنْ یَغْتَسِلَ فَلْیَتَوَا رَ بِشَیْیئٍ)
غسل کا بیان
اور حضرت یعلیٰ ( یہاں تحقیق سے یہ بات واضح نہیں ہوئی ہے کہ یہ یعلیٰ بن امیہ تمیمی ہیں یا یعلی ابن مرہ ثقفی ہیں بہر حال یہ دونوں جلیل القدر صحابی ہیں۔ ( فرماتے ہیں کہ سرکار دو عالم ﷺ نے ایک آدمی کو میدان میں ننگا نہاتے ہوئے دیکھا چناچہ آپ ﷺ (وعظ کے لئے) منبر پر چڑھے اور پہلے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی پھر فرمایا اللہ تعالیٰ بہت حیاء دار ہے (یعنی اپنے بندوں سے حیاداروں کا سا معاملہ کرتا ہے، بایں طور کہ انہیں معاف کردیتا ہے اور بہت پردہ پوش ہے (یعنی اپنے بندوں کے گناہ اور عیوب کو پوشیدہ رکھتا ہے) وہ حیاء اور پردہ پوشی کو پسند کرتا ہے لہذا جب تم میں سے کوئی (میدان میں) نہائے تو اسے چاہیے کہ وہ پردہ کرلیا کرے۔ ( ابوداؤد اور نسائی) اور نسائی کی ایک اور روایت میں اس طرح ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ پردہ پوش ہے لہٰذا جب تم میں سے کوئی نہانے کا ارادہ کرے تو اسے چاہئے کہ وہ کسی چیز سے پردہ کرلیا کرے)

تشریح
سرکار دو عالم ﷺ کی عادت مبارکہ یہ تھی کہ جب آپ ﷺ کسی اہم اور عظیم مسئلے کو بیان کرنا چاہتے یا کسی خاص چیز سے آگاہ کرنا چاہتے تو منبر پر تشریف لے جاتے اور پہلے اللہ جل شانہ کی حمد و ثنا کرتے اس کے بعد اصل مسئلے کو بیان فرماتے چناچہ آپ ﷺ نے ایک مرتبہ ایک آدمی کو دیکھا وہ شرم کو بالائے طاق رکھ کر ایک کھلی جگہ (میدان میں ننگا نہا رہا ہے تو آپ ﷺ کی جبین شرم و حیاء پر بل پڑگئے، فورًا مسجد نبوی میں پہنچے منبر پر تشریف لے گئے اور لوگوں کے سامنے آپ ﷺ نے شرم و حیاء کی اہمیت کو بڑے بلیغ اور ناصحانہ انداز میں بیان فرمایا۔ آپ ﷺ کے ارشاد کا حاصل یہ ہے کہ رب قدوس کی ذات پاک تمام محاسن و اوصاف کی جامع ہے چناچہ شرم و حیاء اور پردہ پوشی جو بہت بڑے وصف ہیں یہ بھی اللہ تعالےٰ کے اوصاف میں سے ہیں، چناچہ اللہ تعالیٰ یہ چاہتا ہے کہ اس کے بندے اس کے اوصاف کی نورانی کرنوں سے اپنے دل و دماغ کو روشن کریں، اس کی جو صفات ہیں ان کو حتی الامکان اپنے اندر پیدا کریں اس لئے وہ پسند کرتا ہے۔ بندے شرم و حیاء کے اصولوں پر کار بند رہیں، ان عظیم اوصاف سے اپنے دامن کو مالا مال کریں اور پردہ پوشی کو کسی حال میں ترک نہ کریں، لہٰذا تمام مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ شرم اور پردے کے معاملے میں غفلت اور لاپرواہی نہ برتیں۔
Top