مشکوٰۃ المصابیح - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 424
عَنْ اَبِیْ ھُرَےْرَۃَص قَالَ لَقِےَنِیْ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم وَاَنَا جُنُبٌ فَاَخَذَ بِےَدِیْ فَمَشَےْتُ مَعَہُ حَتّٰی قَعَدَ فَانْسَلَلْتُ فَاَتَےْتُ الرَّحْلَ فَاغْتَسَلْتُ ثُمَّ جِئْتُ وَھُوَقَاعِدٌ فَقَالَ اَےْنَ کُنْتَ ےَا اَبَاھُرَےْرَۃَ ص فَقُلْتُ لَہُ فَقَالَ سُبْحَانَ اللّٰہِ اِنَّ الْمُؤْمِنَ لَا ےَنْجُسُ ھٰذَا لَفْظُ الْبُخَارِیِّ وَلِمُسْلِمٍ مَعْنَاہُ وَزَادَ بَعْدَ قَوْلِہٖ فَقُلْتُ لَہُ لَقَدْ لَقِےْتَنِیْ وَاَنَا جُنُبٌ فَکَرِھْتُ اَنْ اُجَالِسَکَ حَتّٰی اَغْتَسِلَ وَکَذَا الْبُخَارِیُّ فِیْ رَوَاےَۃٍ اُخْرٰی۔
غسل کا بیان
حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ سرکار دو عالم ﷺ سے میری ملاقات ہوئی اور میں جنبی تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور میں آپ کے ہمراہ ہو لیا۔ جب آپ بیٹھ گئے تو میں چپکے سے نکل کر اپنے مکان آیا اور نہا کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا۔ آپ ﷺ بیٹھے ہوئے تھے (مجھے دیکھ کر) آپ ﷺ نے فرمایا تم کہاں تھے؟ میں نے آپ ﷺ سے (اصل واقعہ) ذکر کیا (کہ میں ناپاک تھا اس لئے چلا گیا تھا) آپ ﷺ نے فرمایا سبحان اللہ! مومن ناپاک نہیں ہوتا۔ روایت کے الفاظ صحیح البخاری کے ہیں مسلم نے اس کے ہم معنی روایت نقل کی ہے اور ابوہریرہ ؓ کے یہ الفاظ مزید نقل کئے ہیں کہ (انہوں نے کہا) چونکہ میں حالت ناپاکی میں تھا اس لئے یہ مناسب معلوم نہ ہوا کہ آپ ﷺ کے پاس بیٹھوں جب تک کہ نہانہ لوں۔ اسی طرح صحیح البخاری کی ایک دوسری روایت میں بھی یہ الفاظ منقول ہیں۔

تشریح
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جنابت نجاست حکمی ہے کہ شریعت نے اس کا حکم کیا ہے اور اس پر غسل کو واجب قرار دیا ہے، لہٰذا حالت جنابت میں آدمی حقیقۃً نجس نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ جنبی کا نہ تو جھوٹا ناپاک ہوتا ہے اور نہ اس کا پسینہ ہی ناپاک ہے، اس لئے جنبی کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا ملنا جلنا، مصافحہ کرنا، کلام کرنا یا اسی طرح اس کے ساتھ دوسرے معاملات کرنا جائز ہیں، اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔
Top