مشکوٰۃ المصابیح - جمعہ کا بیان - حدیث نمبر 1386
عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَص قَالَ کَانَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم ےَخْطُبُ قَائِمًا ثُمَّ ےَجْلِسُ ثُمَّ ےَقُوْمُ فَےَخْطُبُ قَآئِمًا فَمَنْ نَبَّاَکَ اَنَّہُ کَانَ ےَخْطُبُ جَالِسًا فَقَدْ کَذَبَ فَقَدْ وَاللّٰہِ صَلَّےْتُ مَعَہُ اَکْثَرَ مِنْ اَلْفَیْ صَلٰوۃٍ۔مسلم
رسول اللہ ﷺ کھڑے ہو کر خطبہ ارشاد فرماتے تھے
حضرت جابر ابن سمرہ ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کھڑے ہو کر (پہلا) خطبہ ارشاد فرماتے پھر بیٹھتے، پھر (دوسرا) خطبہ (بھی) کھڑے ہو کر ارشاد فرماتے لہٰذا تم سے اگر کوئی آدمی یہ کہے کہ رسول اللہ ﷺ بیٹھ کر خطبہ ارشاد فرماتے تھے تو بلا شبہ وہ آدمی جھوٹا ہے اللہ کی قسم! میں نے رسول اللہ ﷺ کی ہمراہ دو ہزار سے زیادہ نمازیں پڑھی ہیں۔ (صحیح مسلم)

تشریح
دو ہزار سے زائد نمازوں سے صرف جمعے کی نمازیں مراد نہیں ہیں بلکہ مطلب یہ ہے کہ جمعے اور جمعے کے علاوہ دوسری دوہزار سے زائد نمازیں رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ پڑھی ہیں۔ کیونکہ آپ ﷺ نے سب سے پہلا جمعہ مدینہ میں آکر پڑھا ہے اور مدینہ میں آپ کی کل مدت اقامت دس سال تھی لہٰذا اس طرح آپ ﷺ کی حیات میں تمام جمعوں کی تعداد پانچ سو سے زائد نہیں ہوتی بہرحال حضرت جابر ؓ کا مقصد رسول اللہ ﷺ کے ساتھ معیت ورفاقت کی کثرت بیان کرنا ہے۔ شرح منیہ میں یہ مسئلہ لکھا ہوا ہے کہ جو شہر جنگ و جدل سے اور بذریعہ تلوار فتح ہوا ہو جیسا کہ مکہ فتح ہوا تھا تو وہاں خطیب تلوار کے ساتھ خطبہ پڑھے اور جس شہر کے باشندے بخوشی حلقہ بگوش اسلام ہوجائیں جیسے مدینہ تو وہاں بغیر تلوار کے خطبہ پڑھنا چاہیے۔ بنا بیع میں لکھا ہے کہ دوسرا خطبہ پہلے خطبہ کی بہ نسبت کم آواز سے پڑھنا چاہیے۔
Top